HomePress ReleaseUrdu News Articles

نفرت کسی سے نہیں۔ محبت سب کے لیے۔سید محمد اشرف کچھوچھوی

خانقاہ شریف قادریہ چشتیہ مدنی پور،مغربی بنگال کا سالانہ عرس شریف اور پہلا عظیم آل انڈیا صوفی کانفرنس مدنی پور،مغربی بنگال، ۹۱/فروری(پریس ریلیز) آ


خانقاہ شریف قادریہ چشتیہ مدنی پور،مغربی بنگال کا سالانہ عرس شریف اور پہلا عظیم آل انڈیا صوفی کانفرنس
مدنی پور،مغربی بنگال، ۹۱/فروری(پریس ریلیز)
آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ کے صدر اور ورلڈ صوفی فورم کے چیئرمین حضرت سید محمد اشرف کچھوچھوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ آج مسائل سے دوچار ہے،ہر طرف نفرت وتعصب کا باز ار گرم ہے،ہماراپیا راملک جسے چشتی بزرگوں نے ہمارے لیے سازگار ابنا دیا تھا۔آج دوبارہ ہمارے حق میں نامناسب ہو گیا ہے،اس کی بنیادی وجہ تصوف کی اصل روح سے ہمارا بھٹکنا اور دورہو جانا ہے۔ہندوستان بہت پیارا ملک ہے،اور یہاں بسنے والی قوم بھی بہت اچھی ہے،مگر ہماری غیر دانشمندانہ حرکتوں نے سب کو ہم سے دور کردیا ہے۔ہمار انعرہ ہے،محبت سب کے لیے،نفرت کسی سے نہیں۔اسی میں ہمارے تمام مسائل کاحل پوشیدہ ہے۔

محقق عصر حضرت علامہ ومولانا پیر سید شمیم الدین احمد منعمی خانقاہ منعمیہ پٹنہ بہارنے کہا کہ تقوی اور خشیت الٰہی ہی معیار تصوف مدار نجات ہے۔تمام انبیا ومرسلین کی آمد وبعثت کا مقصد اولین لوگوں کے دلوں میں اللہ کا ڈراور اس کی محبت پیدا کرنا ہے۔

معروف اسلامی اسکالر مولانا مقبول ا حمد سالک مصباحی قومی ترجمان آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ نے کہا کہ اب اس رشتہ محبت والفت کواور بھی مضبوط کرنا ہے،اور اس کاراستہ آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ ہے،اس کی توسیع وتعارف ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔چناچہ اس موقع سے حاضرین میں تقریبا چار ہزار ممبرشپ فارم تقسیم کیے گئے۔جسے لوگوں نے بخوشی قبول کیا اور ہر طرح کے تعاون کا یقین دلایا۔

مشہور صوفی اسکالر ومحقق پیر سید فرید احمد نظامی نائب سجادہ نشیں درگا ہ حضرت نظام الدین اولیا،نئی دہلی نے آداب تصوف کے موضوع پر گفتگو فرمائی اور کہا کہ تصوف کا بدعات وخرافات سے تحفظ علمائے امت کی عظیم داری ہے۔آج تصوف اس لیے بد نام ہو رہاہے کیونکہ علم شریعت سے ناواقف اور غیر تربیت یافتہ افراد کاربار کی نیت سے گھس گئے ہیں،اور اس تصوف کو ذریعہ معاش بنا لیا ہے۔ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ دعوت وتبلیغ کاکام فی سبیل اللہ اور ذریعہ معاش کوئی حلال دنیا وی کار وبار ہو۔

پیر سید سیف الدین فردوسی،خانقاہ معزم بہار شریف کہ صوفیا کے نزدیک الخلق عیال اللہ کا ہی تصوف کا پہلا زینہ ہے۔وہ تمام انسانی برادری کو ایک خاندان کی طرح دیکھتے ہیں۔اسی لیے وہ کسی کے درمیان رنگ ونسل کی بنیا دپر کوئی تفریق نہیں کرتے۔ان کے دربار میں آنے والے کا کبھی مذہب نہیں پو چھا جاتا۔ہر آنے والے کی بلا نکیر خد مت کی جاتی ہے۔اور اس کے در دکا مدا وا کیا جاتا ہے۔اور یہی چیز لوگو ں کے دل ودماغ کو خانقاہ کی طرف کھینچتی ہے۔

نائب سجادہ نشین خانقاہ قادریہ چشتیہ مدنی پوری پور پروفیسر اقبال شاہ قادری (صدر آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ مغربی بنگال)نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے تمام حاضرین کاشکریہ ادا کیااور کہا کہ صوفیا اورتمام مشائخ آپس میں بھائی بھائی ہیں،اس لیے دور ودراز سے چل کر علما ومشائخ خانقاہ قادریہ چشتیہ میں تشریف لے آئے۔خانقاہوں کا مقصد اولین خدمت خلق اور اصلاح معاشرہ واصلاح احوال ہے،الحمد للہ یہاں پر یہ دونوں کام عرصہ دراز سے بلاتفریق مذہب وملت جاری وساری ہیں۔

کانفرنس کی سرپرستی پیر طریقت پرفیسر ڈاکٹر حضرت سید منال شاہ القادری الجیلانی،سابق سفیر ہندوستان برائے اوزبکستان وسجادہ نشین دائرہ شریف کولکاتا وخانقاہ شریف قادریہ چشتیہ مدنی پور،مغربی بنگال نے فرمائی۔

حضرت مولانا سید تفہیم الاسلام صاحب پیر زادہ بانسو باٹی میجو حضور دربار شریف،ہگلی،محمد حسین شیرانی آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ نئی دہلی،صوفی نجم الدین مستان،ممبئی اور کثیر تعدا د میں علما ومشائخ اور ہزار ہا ہزار کی تعداد میں شرکت کرکے پروگرام کو کامیاب بنایا۔صلوٰۃ وسلام،ملک میں امن وامان کی دعا کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔

COMMENTS

WORDPRESS: 0
DISQUS: 0