HomeStatements

قرآنی آیات پر عدالت کافیصلہ دستور ہند اور مسلمانوں کے جذبات کاترجمان:سید محمد اشرف کچھوچھوی

  اپریل14/،نئی دہلی(پریس ریلیز) جیسا کہ توقع تھی سپریم کورٹ نے پیر کو اتر پردیش شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی کی رٹ پٹیشن کو مس

 

اپریل14/،نئی دہلی(پریس ریلیز)
جیسا کہ توقع تھی سپریم کورٹ نے پیر کو اتر پردیش شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی کی رٹ پٹیشن کو مسترد کردیا ہے، جس میں اس نے مبینہ طور پر تمام تر تاریخی حقائق کو یکسر نظر انداز
کرتے ہوئے قرآن پاک سے کچھ آیات کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ یہ آیات مبینہ طور پر غیر مسلموں کے خلاف تشدد کو فروغ دے رہی ہیں۔جو کہ ایک جھوٹ اور زہریلا پروپیگنڈا کے سوا کچھ نہ تھا۔دراصل وسیم بد بخت نے اپنے اس زہریلے اور گستاخانہ بیان سے اپنی کرپشن اور بد اعمالیوں سے جانچ ایجینسیوں کی توجہ ہٹانی تھی۔جس میں ناکام رہا۔اس کی جانچ کی فائل بھی کھل گئی ہے اور الحمد للہ!اس کی پی آئی ایل بھی سپریم کورٹ سے خارج ہوگئی۔
جسٹس آر ایف نریمن کی سربراہی والی بنچ نے رٹ پٹیشن کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بالکل بے وقوفانہ،غیر سنجیدہ پٹیشن ہے۔یہی نہیں عدالت نے درخواست دائر کرنے پر درخواست گزار پر50 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ جب معاملہ کو اٹھایا گیا تو جسٹس نریمن نے وکیل سے پوچھا کہ کیا وہ درخواست کو لے کر سنجیدہ ہیں؟ سینئر ایڈووکیٹ آر کے رائے زادہ،جو رضوی کی طرف سے وکیل ہیں، نے جواب دیا کہ وہ مدرسہ تعلیم کے ضوابط تک درخواست کو محدود رکھے ہوئے ہیں۔ اس نے کہا کہ بعض آیات کا لفظی ترجمہ غیرمسلموں کے خلاف تشدد کو فروغ دیتا ہے اور اس لیے انھیں پڑھانے سے بچوں کو یقین ہوسکتا ہے۔
وکیل نے کہا کہ میری تجویزیہ ہے کہ یہ پیغام غیر مسلموں کے خلاف تشدد کی وکالت کرتا ہے۔ بچوں کو معصوم عمر میں مدرسوں میں اسیر بنا کر رکھا جاتاہے۔ طلبہ کوایسی تعلیم نہیں دی جانی چاہیے اور ایسے نظریات کی مارکیٹنگ میں کوئی جگہ نہیں ہوسکتی۔ میں نے مرکزی حکومت کو کارروائی کے لیے لکھا ہے، لیکن کچھ بھی نہیں ہوا۔مرکزی حکومت اور مدرسہ بورڈ کو یہ یقینی کرنے کے لیے بلایا جا سکتا ہے کہ تشدد کی وکالت کرنے والی آیات کی لغوی تعلیم سے بچنے کے لیے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔حالانکہ بنچ اس معاملے پر غور کرنے کو تیار نہیں تھی اور اس درخواست کو‘’بالکل فضول، سطحی اور غیر سنجیدہ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور 50,000 روپے جرمانہ عائد کیا۔
ہم عدالت عالیہ کے شکر گزار ہیں کہ اس نے بر وقت صحیح اور آئینی قدم اٹھا تے ہوئے وسیم رضوی کی دائر کردہ پی آئی ایل کو خارج کردیا،جس سے آنے والے دورا کے ایک اہم فتنے کا سد باب ہوگیا۔رہ گئی بات وسیم رضوی کے وکیل کی دلیل کی تو اس میں کوئی دم خم نہیں،اس کے دلیلوں کو عادالت عالیہ نے یکسر مسترد کردیا۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ یہ کامیابی کسی ایک فرد یاتنظیم کی نہیں ہے کہ بلکہ پورے ملک کے تمام محبین وطن اور فرزندان اسلام کی اجتماعی کوششوں کا نتیجہ ہے،اس میں ہر مکتب فکر کے لوگوں نے کوشش کی،خاص کر وسیم رضوی جس فرقے سے ہو نے کادعویدار ہے اس نے بھی بڑھ چڑھ کر اس کے رد وابطال میں حصہ لیا۔آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ ہمیشہ ہی مسلم مسائل کو امن اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے حل کر نے کی وکالت کرتا ہے۔الحمد للہ۔بورڈ کی اکثر شاخوں کی جانب سے اس کے خلاف احتجاج اور مظاہرہ ہوا،اور حسب قانون وانتظام میمورنڈم بھی جگہ جگہ پیش کیاگیا۔اور آئندہ بھی اس طرح کے مسائل میں اسی طرح کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔البتہ میں عدالت عالیہ سے درخواست کروں گا کہ صرف جرمانے سے وسیم رضوی کے جرم پر پردہ نہیں ڈالاجاسکتا۔اسے ہر حال میں گرفتا رکیا جائے اور اسے قرار واقعی سزادی جائے۔بورڈ کے تمام رضا کاران،ممبران،اور عوام اہل سنت کا شکریہ جنھوں نے میری آواز پر لبیک ک ہتے ہوئے،بورڈ کے بینر تلے اس ملعون ک؁ خلاف جمع ہو کر اپنے جذبہ ایمانی کاثبوت پیش کیا۔اللہ تعالی ہمیں اسی طرح استقامت اور پامردی سے ملت کے کاموں کو کرنے کی توفیق رفیق ؑطا فرمائے۔آمین

COMMENTS

WORDPRESS: 0
DISQUS: 0