HomeUncategorized

آل انڈیاعلماومشائخ بورڈ کے صدردفتر میں لائیو عرس حافظ ملت منایا گیا

آل انڈیاعلماومشائخ بورڈ کے قومی ترجمان مولانا مقبول احمد سالک مصباحی نے ایک سوال کے جواب میں حافظ ملت کے خاندانی پس منظر پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حاف

آل انڈیاعلماومشائخ بورڈ کے قومی ترجمان مولانا مقبول احمد سالک مصباحی نے ایک سوال کے جواب میں حافظ ملت کے خاندانی پس منظر پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حافظ ملت کسی امیر کبیر اور علمی شہرت کے حامل گھرانے سے تعلقے نہیں رکھتے تھے، بلکہ ایک عام کسان گھرانے سے تعلق رکھتے تھے، اس گھر کا کل سرمایہ اس کی دینداری اور تصلب فی السنیۃ تھا، آپ کا تعلق بھوجپور کی سرزمین سے تھا، آپ کے والدگرامی حضرت عبدالرحیم ایک شاندارحافظ وقاری تھے، جن کا مطالعہ اور علمی ذوق اتنابلندتھاکہ تھا آیت کاترجمہ پڑھنے پر آیت کی تلاوت کردیا کرتے تھے، دادا جان نے تفاؤلا آپ کانام شیخ عبدالعزیز محدث دہلوی کے نام پر عبدالعزیز رکھا اور بلاشبہ نام کی برکت حافظ ملت کی شکل میں ظاہر ہوئی۔
پروگرام کے میزبان اسلامی اسکالرعظیم اشرف سنبھلی کے سوال پردوسرے مہمان مولانارضی مصباحی نے کہا کہ حافظ ملت کا سب سے عظیم کارنامہ الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور کی درسی خدمات ہے، مگر یہ بھی سچائی ہے کہ مدرسہ اشرفیہ مصباح العلوم سے لے کر دارالعلوم اشرفیہ تک کے مرحلے میں ایک ایک اینٹ پر اعلی حضرت اشرفی میاں کی قربانیاں اور دعائیں شامل حال ہیں، اشرفیہ کو اشرفیہ بنانے میں سلسلہ اشرفیہ اوراس کے مریدین کی خدمات ناقابل فراموش ہیں، پروگرام کے میزبان اسلامی اسکالر مولانا عظیم اشرف نے اپنے تبصرے میں دعوت فکردیتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ اشرفیہ کی تعمیروترقی میں ہرحانقاہ اور حلقے شامل ہیں مگر ابتدائی چالیس سالوں میں سلسلہ اشرفیہ ہی نمایا ں مقام رکھتاہے، کیونکہ حافظ ملت اعلی حضرت اشرفی میاں کے ہی مرید وخلیفہ تھے، اس لیے اشرفی میاں نے اپنی اکثرتوانائی اپنے قیام کردہ ادارے کے لئے صرف کردی۔
آخر میں مولانا مقبول احمد سالک مصباحی نے الجامعۃ الاشرفیہ کے تعلیمی شہرت اور معیار پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دینی تعلیم کے معاملے میں اشرفیہ پورے ملک میں سرفہرست ہے، اس کے فارغین پورے عالم اسلام میں پھیلے ہوئے ہیں، اور قوم وملت کی قیادت ورہ نمائی کافریضہ انجام دے رہے ہیں، ایک محدود اندازے کے مطابق اس کے فضلا کی تعداد بیس ہزار سے زائد ہے، مولانا مصباحی نے کہا کہ اشرفیہ کسی ایک مشرب یا مکتب فکر کی جاگیر نہیں اسے اسلاف نے اپنے خون پسینے سے سجایااورسنورا ہے،خصوصا مکتب کے قیام سے لے کر دارالعلوم اشرفیہ تک کے مرحلے میں سلسلہ اشرفیہ کی قربانیاں بے مثال اور ناقابل انکار ہیں، جب یونیورسٹی کا مرحلہ ایاتو پھر پورا ملک شامل ہوگیا۔ آل انڈیاعلماومشائخ بورڈ کی جانب سے اہم شخصیات کے ایام وفات کے موقعے پر لائیو پروگرام کا انعقاد ہوتا رہتا ہے، اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی حافظ ملت کاعرس پاک بھی تھا، بورڈ کا مقصد تمام اکابرین کی خدمات سے نئی نسل کو روشناس کرانا ہے، ناظرین پورا پروگرام آل انڈیاعلماومشائخ بورڈ کے آفیشل یوٹیوب چینل و فیس بک پیج پر سن اور دیکھ سکتے ہیں، بورڈ کی جانب سے الجامعۃ الاشرفیہ کے لیے نیک خواہشات پیش خدمت ہیں، بورڈ کے صدر اشرف ملت حضرت سید محمد اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی دام ظلہ اشرفیہ کی تعمیروترقی کے لیے تن من دھن سے عہد بند ہیں
انڈیاعلماومشائخ بورڈ کے صدردفتر میں لائیو عرس حافظ ملت منایا گیا
آل انڈیاعلماومشائخ بورڈ کے قومی ترجمان مولانا مقبول احمد سالک مصباحی نے ایک سوال کے جواب میں حافظ ملت کے خاندانی پس منظر پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حافظ ملت کسی امیر کبیر اور علمی شہرت کے حامل گھرانے سے تعلقے نہیں رکھتے تھے، بلکہ ایک عام کسان گھرانے سے تعلق رکھتے تھے، اس گھر کا کل سرمایہ اس کی دینداری اور تصلب فی السنیۃ تھا، آپ کا تعلق بھوجپور کی سرزمین سے تھا، آپ کے والدگرامی حضرت عبدالرحیم ایک شاندارحافظ وقاری تھے، جن کا مطالعہ اور علمی ذوق اتنابلندتھاکہ تھا آیت کاترجمہ پڑھنے پر آیت کی تلاوت کردیا کرتے تھے، دادا جان نے تفاؤلا آپ کانام شیخ عبدالعزیز محدث دہلوی کے نام پر عبدالعزیز رکھا اور بلاشبہ نام کی برکت حافظ ملت کی شکل میں ظاہر ہوئی۔
پروگرام کے میزبان اسلامی اسکالرعظیم اشرف سنبھلی کے سوال پردوسرے مہمان مولانارضی مصباحی نے کہا کہ حافظ ملت کا سب سے عظیم کارنامہ الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور کی درسی خدمات ہے، مگر یہ بھی سچائی ہے کہ مدرسہ اشرفیہ مصباح العلوم سے لے کر دارالعلوم اشرفیہ تک کے مرحلے میں ایک ایک اینٹ پر اعلی حضرت اشرفی میاں کی قربانیاں اور دعائیں شامل حال ہیں، اشرفیہ کو اشرفیہ بنانے میں سلسلہ اشرفیہ اوراس کے مریدین کی خدمات ناقابل فراموش ہیں، پروگرام کے میزبان اسلامی اسکالر مولانا عظیم اشرف نے اپنے تبصرے میں دعوت فکردیتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ اشرفیہ کی تعمیروترقی میں ہرحانقاہ اور حلقے شامل ہیں مگر ابتدائی چالیس سالوں میں سلسلہ اشرفیہ ہی نمایا ں مقام رکھتاہے، کیونکہ حافظ ملت اعلی حضرت اشرفی میاں کے ہی مرید وخلیفہ تھے، اس لیے اشرفی میاں نے اپنی اکثرتوانائی اپنے قیام کردہ ادارے کے لئے صرف کردی۔
آخر میں مولانا مقبول احمد سالک مصباحی نے الجامعۃ الاشرفیہ کے تعلیمی شہرت اور معیار پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دینی تعلیم کے معاملے میں اشرفیہ پورے ملک میں سرفہرست ہے، اس کے فارغین پورے عالم اسلام میں پھیلے ہوئے ہیں، اور قوم وملت کی قیادت ورہ نمائی کافریضہ انجام دے رہے ہیں، ایک محدود اندازے کے مطابق اس کے فضلا کی تعداد بیس ہزار سے زائد ہے، مولانا مصباحی نے کہا کہ اشرفیہ کسی ایک مشرب یا مکتب فکر کی جاگیر نہیں اسے اسلاف نے اپنے خون پسینے سے سجایااورسنورا ہے،خصوصا مکتب کے قیام سے لے کر دارالعلوم اشرفیہ تک کے مرحلے میں سلسلہ اشرفیہ کی قربانیاں بے مثال اور ناقابل انکار ہیں، جب یونیورسٹی کا مرحلہ ایاتو پھر پورا ملک شامل ہوگیا۔ آل انڈیاعلماومشائخ بورڈ کی جانب سے اہم شخصیات کے ایام وفات کے موقعے پر لائیو پروگرام کا انعقاد ہوتا رہتا ہے، اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی حافظ ملت کاعرس پاک بھی تھا، بورڈ کا مقصد تمام اکابرین کی خدمات سے نئی نسل کو روشناس کرانا ہے، ناظرین پورا پروگرام آل انڈیاعلماومشائخ بورڈ کے آفیشل یوٹیوب چینل و فیس بک پیج پر سن اور دیکھ سکتے ہیں، بورڈ کی جانب سے الجامعۃ الاشرفیہ کے لیے نیک خواہشات پیش خدمت ہیں، بورڈ کے صدر اشرف ملت حضرت سید محمد اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی دام ظلہ اشرفیہ کی تعمیروترقی کے لیے تن من دھن سے عہد بند ہیں

COMMENTS

WORDPRESS: 0
DISQUS: 0