HomeUncategorized

شراکت داری کے بغیر سماجی انصاف ایک دھوکہ

بورڈ کے بینرتلے علماومشائخ ،دانشوروں نے سماجی انصاف کے لئے متحد ہوکرلڑائی لڑنے کا عزم کیا (لکھنؤ۔۲۸ جنوری (پریس رلیز آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ کے زی

بورڈ کے بینرتلے علماومشائخ ،دانشوروں نے سماجی انصاف کے لئے متحد ہوکرلڑائی لڑنے کا عزم کیا
(لکھنؤ۔۲۸ جنوری (پریس رلیز
آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ کے زیر اہتمام اندرا گاندھی پرتشٹھان،لکھنؤ میں ایک پروگرام ”ساماجک نیائے سمیلن” کا انعقاد کیا گیا جس میں پورے ملک سے بورڈ کے عہدیداروں، مسلم دانشوروں اور علماء نے حصہ لیا۔اس کانفرنس میں ملک کے سبھی بڑی درگاہوں کے سجادہ نشین اور نمائندوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بورڈ کے بانی وصدر حضرت سید محمد اشرف کچھوچھوی نے کہا کہ یہاں مسلم سماج کے ہر طبقے کے لوگ ملک کے ہر کونے سے آئے ہوئے ہیں، تمام لوگ جانتے ہیں کہ جس طرح کی پریشانی سے آج معاشرہ پریشان ہے، انصاف کے نام پر آپ سے ووٹ لیا جاتاہے اور بعد میں آپ کودھوکہ ملتا ہے۔
انہوں نے سوال کیاکہ ہم کب تک دھوکہ کھانا چاہتے ہیں ،یہ سوال ہر شخص سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک ایک جمہوری ملک ہے جہاں سب کو ووٹ دے کر اظہار رائے کا اختیارہے لیکن آخر کب تک ہم دوسروں کی رائے پر چلیں گے؟ سوال یہ بھی ہے کہ کیا بناشراکت داری کے آپ کچھ کرسکتے ہیں؟ حضرت کچھوچھوی نے کہا کہ آرٹیکل 341پر جوجدوجہد چل رہی ہے کیا وہ کہیں تک پہنچی؟
اشرف کچھوچھوی نے کہا کہ اب ہم سب مل کر اس جنگ کو لڑیں اور کسی کو ہمارے جدوجہد کا غلط فائدہ نہ اٹھانے دیں اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب اقتدار میں ہماری حصہ داری طے ہو، ہم جعلی مسکراہٹ اور جھوٹے وعدوں پر نہیں بلکہ شراکت داری کے نام پر اپنا فیصلہ کریں۔حضرت نے کہا کہ شراکت داری کے بغیر انصاف ممکن نہیں ہے، یہ صرف دھوکہ دہی ہے۔
خانقاہ شیخ العالم ردولی شریف کے سجادہ نشین اور بورڈ کے قومی مجلس عملہ کے رکن حضرت شاہ عمار احمد احمدی (نیر میاں) نے کہا کہ مدرسہ بورڈ میں جس طرح کی بدعنوانی پھیلی ہوئی ہے اس کے لئے بھی قدم اٹھائے جانے چاہئے اور یہ بھی تب ہی ممکن ہوگا جب ہم اقتدار میں حصہ داری کریں، میں حضرت اشرف میاں کی بات سے متفق ہوں کہ بدعنوانی کو ختم کئے بغیر مدارس کی حالت سنوارنے کی بات کرنا خود ایک بے ایمانی ہے۔
کرناٹک سے تشریف لائے حضرت سید تنویر ہاشمی نے کہا کہ درگاہوں سے محبت کا پیغام دیا جاتا ہے، یہ واحدایک ایسی جگہ ہے جہاں ہر مذہب کے لوگ بغیر کسی امتیاز کے آتے ہیں اور محبت کے پھول پیش کرتے ہیں، انکی حفاظت ضروری ہے اوراس کے لئے بورڈ مسلسل مطالبہ کر تارہا ہے کہ درگاہ ایکٹ بنا کر ان کی حفاظت کی جائے لیکن لوگ وعدہ کرکے مکر گئے لہذا ہمیں اب شراکت داری کی طرف جاناہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ اقتدار میں شریک نہیں ہوں گے تو نقصان ہی ہوگا ۔
درگاہ خواجہ غریب نواز کے گدی نشین سید سلمان چشتی نے کہا کہ نفرت کی ہر آواز کو ہمیں محبت سے دبا دینا ہے، لیکن اگر انصاف نہیں ہوا تو ایک بے چینی رہتی ہے، سماجی انصاف کے بغیر ترقی کاخواب ہی جھوٹا ہے۔ یہ کس طرح ممکن ہے کہ ایک انسان کے پاس ساری طاقت ہو اور دوسرا محروم رہے پھر دونوں کو برابر بوجھ اٹھانے کے لیے کہا جائے۔یقیناطاقتور شخص زیادہ بوجھ اٹھائے گا اور یہی عدم توازن معاشرے میں ٹکراؤ کی وجہ ہے۔
تلنگانہ سے آئے سید آل مصطفی پاشا نے کہا کہ مسلم سماج کی اس ملک میں سب سے بڑی جنگ آرٹیکل 341 پر لگی پابندی کوہٹوانا ہے۔انہوں نے کہا حکومتیں ہمیں الجھا کر اصل مسئلے سے ہٹائے رکھنا چاہتی ہیں اور سیاسی جماعتیں ہمارے درمیان تصادم کرانا چاہتی ہیں جو ہمیں کمزور کرنے کی سازش ہے لہذا اب ہمیں ہوشیار ہوکر اقتدار میں شرکت یقینی کرنی ہوگی تاکہ ہم اپنی جنگ لڑنے کے خود قابل ہوں اورجیت بھی سکیں۔انہوں نے بورڈ کے صدر کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے قائد کے ہر کے فیصلے میں ان کے ساتھ ہیں۔
مکنپور درگاہ سے آئے بورڈ کے قومی مجلس عملہ کے رکن حضرت سیدسیدالانوارسیدی میاں نے حج کمیٹی میں ہو رہی بدعنوانی کا مسئلہ اٹھایا اورکہا کہ حاجیوں کے ساتھ سوتیلا برتاؤ ہو رہا ہے اورزیادہ پیسے لے کر سہولتیں نہیں مل رہی ہیں۔ اس بدعنوانی کوختم کرنا ہوگا اور یہ بھی شراکت داری کے ساتھ ہی ممکن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنا اپناقائد اشرف میاں کوبنایا ہے اور ہمیں ان کی حوصلہ افظائی بھی کرنی ہے اورساتھ بھی دینا ہے۔
احمد آباد سے تشریف لائے سید نصیر الدین چشتی نے کہا کہ آج ہم جہاں کھڑے ہیں اگر ہم ا بھی بھی اپنی قیادت مضبوط نہیں کر پائے تو سماجی انصاف کی لڑائی کبھی نہیں جیتی جا سکتی لہذا ہم سب اشرف میاں کے ساتھ برابری سے اس جنگ میں شریک ہیں اور ان کی ہر طرح کی حمایت کرتے ہیں۔
بورڈ کی ایڈوائزری کمیٹی کے رکن پروفیسر خواجہ اکرام الدین نے تعلیمی نظام اور مدرسے کے موضوع پر بات کرتے ہوئے مدرسہ بورڈ کی بدعنوانی کے بارے میں تفصیلی بحث کرتے ہوئے مدارس کی بہتری کے بارے میں بتایا۔ خواجہ اکرام نے کہا تعلیم اگر معیاری نہیں ہوگی تو نقصان تو ہوگا ہی اس کے لئے متحد ہوکر بورڈ کو مضبوط کرنا ہے اورشراکت داری کی اس جنگ کو لڑناہے۔
اجلاس کوریٹایرڈ IAS افسر انیس انصاری نے بھی خطاب کیا اور آرٹیکل 341 کے سلسلے میں لوگوں کو بیدار کیا۔
جدید مدرسہ استاد یونین کے صدر سمیت دیگر عہدیداروں نے اپنے مسئلہ کو بورڈ کے پلیٹ فارم کے ذریعے متعارف کرایا۔دہلی سے آئے پروفیسر سید اختر نے بھی مدرسہ ایجوکیشن کو بہتر بنانے پر اپنی بات رکھی۔اس کے ساتھ دیگر علماء نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا اور شراکت داری کی بات پر بورڈ کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے کرتے ہوئے کہا کہ ہم بڑی مشکل سے قائد کوتلاش کرپائے ہیں اب ہم آپ کے فیصلے کے ساتھ ہیں۔
اس موقع پر بورڈ نے تمام سیاسی جماعتوں کومخاطب کرتے ہوئے میمورنڈم پڑھا اوربعد میں سبھی سیاسی جماعتوں کومیمورنڈم بھیجا گیا۔
پروگرام میں آئے ہوئے مہمانوں کا استقبال بورڈ کے ریاستی صدر سید شادان شکوہ مداری نے کیا اورنظامت کے فرائض مولانااشتیاق قادری نے انجام دیا۔

COMMENTS

WORDPRESS: 0
DISQUS: 0