HomeUncategorized

آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ شاخ گوونڈی کے زیر اہتمام نوریہ غوثیہ مسجدگوونڈی میں حضرت فاطمہ زہرا کا یوم ولادت دھوم دھام سے منایاگیا

20/۔جمادی الثانیہ بروز بدھ 1442ھ،مطابق 3/فروری 2021ء آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ شاخ گوونڈی کے زیر اہتمام نوریہ غوثیہ مسجدگوونڈی میں حضرت فاطمہ زہرا کا

20/۔جمادی الثانیہ بروز بدھ 1442ھ،مطابق 3/فروری 2021ء آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ شاخ گوونڈی کے زیر اہتمام
نوریہ غوثیہ مسجدگوونڈی میں حضرت فاطمہ زہرا کا یوم ولادت دھوم دھام سے منایاگیا۔
معروف اسلامی اسکالر اور صوفی عالم دین نبیرہ حضورسرکارکلاں،جانشین حضورشیخ اعظم پیرطریقت،رہبر راہ شریعت، حضرت علامہ الحاج الشاہ سید محمد اشرف اشرفی جیلانی نعیمی کچھوچھوی دامت برکاتہمکاولہانہ خطاب،مجلس میں گوونڈی کے علما وائمہ اور عوام اہل سنت کاجم غفیر
اس موقع سے اشرف ملت نے حضور شیخ اعظم کی لکھی ہوئی اپنی پسندیدہ نعت پاک پیش فرمائی،جسے سامعیں نے خوب جھوم جھوم کر رکے سنا اور بار بار نعرہائے تکببیر ورسالت بلند کرتے رہے۔
جس کے ہاتھوں میں ہے ذوالفقار نبی
جس کے پہلو میں ہے شاہوار نبی
دختر مصطفیٰ جس کی دولھن نبی
جس کے بیٹوں سے نسل نبی ہے چلی
ہاں وہی ہاں وہی، ہاں علی وولی
نعرہ حیدری یاعلی یا علی
جس کے بارے میں فرمائیں پیارے نبی
جس کا مولیٰ ہوں میں اس کا مولیٰ علی
جس کی تلوار کی جگ میں شہرت ہوئی
جس کے بیٹوں سے رسم شجاعت چلی
ہاں وہی ہاں وہی،ہاں علی وولی
نعرہ حیدری یاعلی یا علی
میرے نانا بھی ہیں، میرے داتا بھی ہیں
سیدوں کے وہی جد اعلیٰ بھی ہیں
ان کے نانا بھی ان کے داتا بھی ہیں
میرے آقا بھی ہیں میرے مولیٰ بھی ہیں
نظمی وہ ہی صفی ورضی،و نجی
ہاں وہی ہاں وہی،ہاں علی وولی
نعرہ حیدری یاعلی یا علی
خاندان نبوت رسالت کی تعریف وتوصیف پر مشتمل کلام سن کر پورا مجمع سرشار وبیخود ہوگیا۔سارے سامعین کلام کو دہرا رہے تھے،یقینا کلام رسول جب فرزند رسول کی زبان سے ادا ہو تو اس کامزہ ہی کچھ اور ہوتا ہے۔اور یہ سادات کچھوچھہ کی خصوصیت ہے کہ خطابت اور خوش گلوئی ان کو ورثے میں ملتی ہے۔حالانکہ حضور اشرف ملت کسی مدرسے کے باضابطہ فارغ التحصیل نہیں،اور نہ ہی مولویت کا ان کے اوپر لیبل لگا ہوا ہے،آپ کی تعلیم وتربیت بنیادی طور پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہوئی ہے،اور انجینیرکی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ایک زمانے تک تجارت ومعیشت اور رئیل اسٹیٹ کے پیشے سے بھی جڑے رہے ہیں،البتہ حضور سرکار کلاں اورحضور شیخ اعظم کی صحبت اور ذاتی مطالعہ کاکمال ہے کہ اس وقت خطیب اعظم ہند کی طرح مذہبی اسٹیجوں پر گرج رہے ہیں۔اور بڑے بڑے نامی گرامی خطبا آپ کے فکر انگیز خطاب کے سامنے ٹکتے نظر نہیں آتے۔خطیب اگر خوش گلو بھی ہوتو سونے پر سہاگہ ہوجاتا ہے،اور دونوں کے ساتھ آل رسول ہواور اس کے ساتھ ساتھ وجاہت کا آئینہ بھی ہو تو سبحان للہ۔اور یہ ساری خوبیاں حضور اشرف ملت میں اللہ تعالیٰ نے جمع فرمادی ہیں۔
حضور اشرف ملت نے اپنے دلآویز خطاب میں سیدہ فاطمہ ہزرا رضی اللہ تعالی عنہا کی عظمت وفضیلت پر خاص گفتگو فرمائی،اور ان کی پاکیزہ سیرت کے اہم پہلؤوں کو اجاگر کیا۔اور کہا کہ امت مسلمہ کی تمام ماؤں اور بہنوں کے لیے حضرت فاطمہ زہرا کی سیرت ایک آئیڈیل اور نمونہ ہے۔انھوں نے کہ حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کی عظمت وفضیلت کے لیے یہ کافی ہے کہ آپ ہی کے ذریعے رسول پاک کی نسل پاک چلی۔حضرت نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ مغربی دنیا اسلام کی مقبولیت سے سخت خائف ہے اسی لیے مسلمانوں کو مشتعل کرنے کے لیے طرح طرح کے ہتھ کنڈے اپناتی رہتی ہے،جس کی تازہ مثال حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پاکیزہ شخصیت پر فلم بنانا بھی ہے۔جس سے مسلمانوں میں سخت اضطراب پیدا ہوا۔حضرت نے کہا کہ ہم اس حرکت کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ فقط نام نہیں ہے بلکہ ایک تحریک ہے،یہ کسی حجرے میں لگے ہوئے سائن بورڈ کا نام نہیں ہے،اور نہ ہی لیٹر پیڈ والی تنظیم ہے،یہ جب سے قائم ہوئی،یہ تنظیم فعال ہے،اب تک کئی بڑے بڑے مسلم مہاپیچائت اور نیشنل وانٹرنیشنل کانفرنسز منعقد کی۔لکھنؤ میں جلوس محمد ی کاقیام واجرا میں اس کااہم رول ہے،میں نے عہد کی اتھا کہ جب تک جلوس نکل نہیں جاتا میں لکھنؤ سے باہر قدم نہیں نکالوں گا۔انتہائی مختصر وقت میں ملک کے ۷۱ صوبوں میں اس کی شاخیں قائم ہیں۔اور ہر شاخ کے ذریعے اس صوبے کے ملی ومی مسائل کو حکومت کے سامنے پیش کرتے رہتے ہیں۔
اشرف ملت نے قوم کیاصلاح کرتے ہوئے کہا کہ صرف مروجہ نعروں سے کام نہیں چلے گا،بلکہ نعرے کی روح تک پہنچنے کی کوشش کرنی ہوگی۔صرف آواز بلدن مت کرو بلکہ نعرہ کی حقیقت کو بھی سمجھو،نعرہ دراصل عقائد کا برملا اظہار ہے۔نعرہ تکبیر میں اللہ کی کبریائی ہے،نعرہ رسالت میں عظمت رسالت ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ نعرہ حیدری اہل بیت رسالت کے ساتھ ہماری وابستگی کا اظہار ہے۔اس کے بعد جتنے نعرے چاہو لگاؤ۔
حضرت افسوس کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی تمام اقوام میں مسلمان کمزور ہے،اور مسلمانوں میں اہل سنت سب سے زیادہ کمزور ہیں۔اور یہ سب اہل سنت کے داخلی انتشارتقسیم کا نتیجہ ہے۔جب قومیں انفرادیت کاشکار ہوجاتی ہیں تو ہر طرف سے آواز آتی ہے کہ کہاں سے پہلے کہاں سے پہلے،اور جب اجتماعیت کے ساتھ کام کرتی ہیں تو آواز آتی ہے یہاں سے پہلے یہاں پہلے۔

ترتیب وپیش کش:
گدائے اشرفی
مقبول احمد سالک مصباحی

COMMENTS

WORDPRESS: 0
DISQUS: 0