نوتنواں بازار میں آل انڈیا علماء ومشائخ بورڈ مہراج گنج یونٹ کی مشاورتی میٹنگ

HomeNewsUrdu News Articles

نوتنواں بازار میں آل انڈیا علماء ومشائخ بورڈ مہراج گنج یونٹ کی مشاورتی میٹنگ

نو تنواں بازار میں آل انڈیا علما ومشائخ بور ڈ مہراج گنج یونٹ کی مشاورتی میٹنگ پریس ریلیز (نوتنواں بازار،مہراج گنج،یوپی) ۳۱/۴۱/دسمبر ۱۲۰۲ ء

نو تنواں بازار میں آل انڈیا علما ومشائخ بور ڈ
مہراج گنج یونٹ کی مشاورتی میٹنگ

پریس ریلیز (نوتنواں بازار،مہراج گنج،یوپی)

۳۱/۴۱/دسمبر ۱۲۰۲ ء

مہراج گنج (ایس، این، بی)

نوتنواں قصبہ کی اشرفی جامع مسجد پر سوہیا کے پچاس سال مکمل ہو نے پر ذمہ د اران کی طرف سے ایک کانفرنس کا انعقادکیا گیا۔مہمان خصوصی آل انڈیا علما ومشائخ بور ڈ کے قومی صدر سید محمد اشرف کچھوچھوی نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کیا۔آپ کی آمد کے موقعے پر چھپوا بائی پاس تراہے پر مہمان خصوصی کا عوام اہل سنت نے زوردار استقبال کیا۔وہاں سے جلوس اسٹیشن اسکوائر،جنتا چوک،سے ہوتا ہوا اشرفی جامع مسجد پہنچا۔جامع مسجد پہنچنے پر آل انڈیا علما ومشائخ بور ڈ مہراجگنج یونٹ کی ایک مشاورتی میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔جس میں بورڈ کے مہراج گنج یو نٹ کے ذمہ د اران،اشرفی جامع مسجد،اور دارا لعلوم اشرفیہ کے ممبران وکار کنان نے شرکت کیا۔تلاوت کلام پاک سے بزم کا آغاز ہوا اور اس کے
بعد نعت پاک کا نذرانہ پیش کیاگیا۔

مولانا برکت حسین مصباحی،پرنسپل جامعہ کاملیہ مفتاح
العلوم کولھوئی بازار نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ آج مسلم نوجوانوں کا سب سے بڑا مسئلہ تحفظ ہے،آئے دن کو ئی نہ کوئی بے گناہ نوجوان پولیس کی بربریت کاشکا رہو تا رہتا ہے،خصوصا اعلی تعلیم یافتہ نوجوان ریاستی دہشت گردی کا شکار ہو تا رہتا ہے،جو مسائل نارمل مسائل تصور کیاجاتے ہیں،ان کی بنیا دپر بھی مسلمانوں کو سلاخوں کے پیچھے کر دیا جاتا ہے،علاقہ کولھوئی بازار میں کئی علما آج بھی جیلوں میں ہیں،اور کئی ایک عدا لتوں کے چکر لگا رہے ہیں،امن پسند علما پر دیش دروہ کاکیس لگا نا تو عام بات ہے،ان نوجوانوں اور علما کا کوئی پرسان حال نہیں ہے،تمام لیڈران صرف زبانی جمع خرچ کرتے ہیں،سنی تنظیمیں ایسی مسائل کے قریب بھی نہیں آتی ہیں،مگر اللہ کا فضل واحسان ہے کہ حضور اشرف ملت نے اس جانب توجہ فرمائی ہے،اور آپ کے مشورے سے اس طرح کے کیسیز کو ہینڈل کررہاہوں،اور آئندہ بھی کرنے کا اراہ ہے۔
مولانا مقبول احمد سالک مصباحی،قومی ترجمان آل انڈیا علما مشائخ بورڈ،اور بانی ومہتمم جامعہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی،نئی دہلی نے سب سے پہلے حضور اشرف ملت کے اعزاز میں نکلنے والے جلوس میں شرکت کرنے والے تمام نوجوانوں کو خاص کرآل انڈیا علما ومشائخ بورڈ کے بینر تلے اس مشاورتی میٹنگ کے انعقاد پر اشرفی جامع مسجد کے تمام ذمہ داران خاص کر شمیم اشرفی کو مبارک باد پیش کرتا ہوں،،یقینا حضور اشرف ملت کی آمد کا اہم مقصد بور ڈ کی توسیع وتجدید ہے،اس تنظیم میں علما ور مشائخ دونوں شامل ہیں۔اور ہمارا معاشرہ عام طور پر انھیں دوبنیا دوں پر قائم ہے۔مولانا نے کہا کہ بورڈ کی بنیادی خصوصیت صوفیائے کرام کی تعلیمات وارشادات کی نمائندگی وترجمانی ہے،کیونکہ بھارت کی مٹی میں تصوف اورصوفی واد کی جڑیں بڑی گہری ہیں۔ ۶۱۰۲ ء میں دہلی کے اندر اسی مشن کو عالمی سطح پر پیش کرنے کے لیے عظیم الشان انٹر نیشنل صوفی کا نفرنس،کا انعقاد عمل میں آیا۔جس میں پان چسو خانقاہوں کے سجادگان وخدام،اور ایک ہزار سے زائد دانشوران ار لاکھوں عوام اہل سنت شریک ہوئے،اور جسے چالیس سے زائد چینلوں نے لائیو نشر کیا۔مولا نامصباحی نے کہا کہ یہ علاقہ پچھلے پچاس سالوں سے سلسلہ اشرفیہ کے فیوض وبرکات سے مستفیض ہوتا رہاہے،اشرفی جامع مسجد جس کو قائم ہوئے پچاس سال پورے ہوگئے،اس کی بنیاد بھی حضرت سید انوار اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی قدس سرہ نے رکھی،اور آج یہ مسجد اس علاقے کی اہم ترین مسجد مانی جاتی ہے۔اور آج حضور اشرف ملت اپنے بزرگوں کے مشن کو آگے بڑھا نے کے لیے اس پس ماندہ علاقے کو اپنی توجہات کا مرکز بنائے ہوئے ہیں۔مولانا مصباحی نے میٹینگ کی غرض وغایت بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد بورڈ کی ممبر شپ کو وسیع کرنا ہے،انھوں نے مسلم نوجوانوں سے اپیل کیا کہ زیادہ سے زیادہ ممبر شپ اختیار کریں۔

آخر میں حضور اشرف ملت نے کہا کہ مجھ سے پیشتر اس علاقے خصوصا نوتنواں بازار میں میرے بزرگان دین،میرے سرپرست یہاں تے رہے ہیں،خصوصا مخددوم، المشائخ حضور سرکار کلاں سید محمد مختا راشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی،حضرت سید انوار اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی،رحمہما اللہ،اور موجودین میں مولانا سید محمد اجمل حسین اشرفی جیلانی کچوچھوی،حضرت سید علی اشرف اشرفی جیلانی آتے رہے ہیں،اس لیے یہ خطہ میرے لیے اجنبی نہیں ہے،یہ میرے بزرگوں کا ورثہ ہے،اسے انھوں نے اپنے خون جگر سینچا ہے۔
حضرت اشرف ملت نے جلوس میں نوجوانوں کی کثرت اور میٹنگ میں کمی پر اظہار تیاسف کیا اور کہامیں ہر گز ہر گز نوعروں سے م،تا ثر ہو نے والا نہیں ہوں،مگر اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ میں نعروں سے خوش نہیں ہو تا ہوں۔نعرہ لگائیے مگر اس کے ساتھ عمل کی قوت بھی ہونی چاہیے۔آج ضرورت ہے کہ ہم صحیح فیصؒے کریں ورنہ صدیوں پیچھے چلے جائیں گے،مثال کے طور تر کی میں جب چھاپہ خانہ آیا یعنی جدید پریس ایجاد ہوا تو وہاں کے مفتیان کرم انے اس کی حرمت کا فتویٰ دے دیا،اور نتیجے میں تر کی علمی میدان میں پانچ سو سال پیچھے چلا گیا۔
اشرف میاں نے بڑے درد کے ساتھ کہا کہ یہ حقیت ہے کہ آج ہم اپنے ہی مستقبل کے لیے ایماند ار نہیں ہیں،کوئی کام کرنا چاہتا ہے،اور قوم کو آواز دیتا ہے تو جن کوکام نہیں کرنا ہے وہ کہتے ہیں کہ اسے ہمارے سر پر بیٹھنے کاشوق ہے،لیکن میں کہتا ہوں اس کے بجائے تم یہ کیوں نہیں کہتے کہ آؤ ہا تھ سے ہاتھ ملاکر چلیں،بیجا مخالفت کرنے والے اس قابل نہیں کہ ہم ان کے ساتھ چلیں،ہم ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیا ر نہیں ہیں،جو ہمیں آگے لے جانے کی بجائے ہمیں پیچھے لے جائیں،انھوں نے مزید کہاکہ مومن کے پاس ایک ایسی چیز ہے جو کوہ نور ہیرے سے بھی زیادہ قیمتی ہے،اوروہ ایمان ہے،اسی لیے دنیا کی تمام طاقتیں اس پر حملہ کررہی ہیں،یہی ایمان ہمیں قبروحشر میں ہماری دستگیری کرے گا۔
تقریبا یک گھنٹے تک میٹینگ چلتی رہی،شمیم اشرفی اور آزاد اشرفی نے حاضرین کے درمیان بور ڈکا فارم تقسیم کیا۔حضرت اشرف میاں قبلہ دامت برکاتہم کی دعا پر میٹینگ کااختتام ہوا۔

ترتیب وپیش کش:
مولانا مقبولا حمد سالک مصباحی

COMMENTS

WORDPRESS: 0
DISQUS: 0