HomeActivitiesZonal Activities

वहाबियत: इस्लाम के प्रचार में सबसे बड़ी रुकावट :मौलाना सय्यद आले मुस्तफा क़ादरी अल जीलानी अली पाशा

4th December,Lucknow, Seminar: Sufism and Humanity  وہابیت اسلام کے فروغ میں سب سے بڑی رکاوٹ مولانا سید آل مصطفی قادری الجیلانی علی پاشاہ  جانشین خ

4th December,Lucknow,
Seminar: Sufism and Humanity

13082719_10156845798420296_4837382278654201987_n

 وہابیت
اسلام کے فروغ میں سب سے بڑی رکاوٹ
مولانا سید آل مصطفی قادری الجیلانی علی پاشاہ
 
جانشین خانقاہ قادریہ موسویہ‘مدیر اعلیٰ ہفت روزہ خطیب دکن حیدرآباد‘صدرآل انڈیاعلماء ومشائخ بورڈتلنگانہ و اے پی

 
آج کی مادی دنیا کے تمام مسائل کا واحد حل اسلام ہے۔ اسلام بھولی اور بھٹکی ہوئی انسانیت کو منزل مقصود کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور نجات و کامرانی سے ہمکنار کرتا ہے۔
کرۂ ارض پر بے شمار ادیان، ان گنت فلسفے اور ہزارہا باطل نظریات موجود ہیں‘ تاہم انسانوں پر یہ اللہ کا فضلِ خاص ہے کہ اس نے ان الدین عنداللّٰہ الاسلام ( سورہ آل عمران : 19)کے ذریعہ منزل کا پتہ عنایت فرمایا اور راہِ نجات کا تعین فرمادیا۔
آج سے چودہ سو برس قبل فخر آدم و بنی آدم ،رحمت عالم نورمجسم صلی اللہ علیہ و سلم نے جب گمراہ عقائد وافکار کے نرغہ میں گھری ہوئی انسانیت کو توحید و رسالت کی طرف بلایا تو لبیک کہنے میں نفوس قدسیہ نے تاخیر نہیں کی ۔
کاروانِ اسلام دیکھتے ہی دیکھتے بڑھنے لگا اور محض دو دہوں میں مدینہ منورہ کے نام سے ایک مستحکم اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آگیا۔ایک ایسی ریاست جس نے بڑی بڑی حکومتوں کو مرعوب کردیا، جس کی ہیبت سے نامور حکمراں و بادشاہ خوفزدہ ہوگئے، زمین کے مشرق و مغرب اور شمال و جنوب صدائے توحید کی مستانہ صداؤں سے گونجنے لگے۔ اب اسلام اور کفر میں امتیاز قائم ہوگیا ،اجالے اور اندھیرے کے درمیان خط فاصل قائم کردیا گیا اور نور و ظلمت کی پہچان مشکل نہ رہی،اس مرحلے پر غیروں سے کوئی خوف نہیں رہا البتہ کچھ ایسے ’’غیر‘‘ تھے جو ’’اپنوں‘‘ کا بھیس بنائے ہوئے تھے۔اپنوں ہی کے درمیان تھے اور اپنوں ہی کی وضع قطع رکھتے تھے۔ حد تو یہ ہے کہ بعض معاملات میں اپنوں سے بھی بڑھ کر نظر آتے تھے۔
کون ہیں یہ لوگ؟ ان کی پہچان کیا ہے؟ علامتیں کیا ہیں؟ تو آئیے قربان ہوجائیں نبی صادق و امین صلی اللہ علیہ و سلم پر کہ آپ نے ان گمراہوں کی قلعی کھول کر رکھدی اور ہمارے ایمان کی حفاظت فرمادی۔
بخاری شریف ،جلد ثانی صفحہ 124 میں حدیث پاک ہے ۔
ترجمہ :حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک بار ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھے اور آپ کچھ مال تقسیم فرمارہے تھے کہ ذوالخویصرہ آیا جو قبیلہ بنی تمیم سے تھا اور کہا یا رسول اللہ !عدل کیجئے۔حضرت نے فرمایا تیری خرابی ہو ! جب میں ہی عدل نہ کروں تو پھر کون کرے گا اور جب میں نے عدل نہ کیا تو تو محروم اور بے نصیب ہوگیا۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا :یا رسول اللہ!حکم دیجیئے کہ اس کی گردن ماردوں ۔فرمایا: جانے دو عمر! اُس کے رفقاء ایسے لوگ ہیں کہ ان کی نماز اور روزوں کے مقابلے میں تم اپنی نماز اور روزوں کو حقیر سمجھوگے۔وہ قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے گلے سے نیچے نہ اترے گا، وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔
مخبر صادق صلی اللہ علیہ و سلم کی پیشن گوئی کے بعد بھلا اس گمراہ اور بد عقیدہ گروہ کا وجود کیسے نہیں ہوتا۔
اسلام کی چودہ صدیاں گواہی دیں گی کہ وہابیت کا یہ فتنہ ہمیشہ سرگرم رہا اور اپنے گمراہ کن عقائد کے ساتھ اہل ایمان کی بیخ کنی میں مصروف رہا۔
تاریخ اسلام کی روشنی میں اس گمراہ جماعت کے احوال پر نظر ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اس جماعت سے وابستہ عناصر نے ہمیشہ اسلام کو کاری ضرب پہونچایا ہے۔
ابن خلدون نے اپنے مقدمہ میں اس فرق�ۂ ضالہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان الأعراب ھم أ سرع الناس الی الخراب وأنھم یحتاجون الی دعوۃ دینیۃ یستطیعون من خلالھا استحلال الدماء والأموال والأعراض و اسباغ الشرعیۃ علی ثور انھم و اعتداء اتھم۔
یہ اعراب ہلاکت و بربادی کی طرف سب سے تیزی سے بڑھتے ہیں ۔ یہ ایک ایسی دینی تحریک کے ضرورت مند ہوتے ہیں،جو ان کے لئے خوں ریزی، لوٹ پاٹ اور عصمت دری کو حلال کردے اور ان کے ظلم و عذر کو شرعی جواز فراہم کرے۔
اس طبقہ نے امت میں خلفشار مچاررکھا تھا،قتل و غارت گری اس کا شیوہ تھا اور کشت و خون کا بازار گرم کرنا ان کا محبوب مشغلہ تھا۔امیرالمؤمنین مولائے کائنات حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کی مخالفت میں اسی ٹولے نے اس قدرظلم ڈھائے کہ اللہ کی پناہ۔
’’ التنبیہ والرد‘‘میں محمد الملطی رقم طراز ہیں۔انھم کانو ایخرجون بسیوفھم فی الأسواق حین یجتمع الناس علی غفلۃ فینادون لاحکم الا اللّٰہ و یقتلون الناس بلا تمییز۔
جب بازاروں میں لوگ اکٹھا ہوتے تھے تو اچانک خارجی تلواروں کے ساتھ نکلتے تھے اور لا حکم الااللّٰہ کا نعرہ لگاتے تھے اور لوگوں کو بلا تمیز تہہ تیغ کرنے لگتے تھے۔
ظلم و تشدد کا یہ تسلسل داعش اور اس جیسی مکروہ تنظیموں کی جانب سے آج بھی برقرار ہے ۔
اقوامِ عالم اس بھیانک چہرہ کو دیکھ کر اسلام سے برگشتہ ہورہے ہیں۔ وہابیت کایہ چہرہ دراصل اسلام کی غلط تشریح و تعبیر کرکے دنیاکواسلام کے تئیں دہشت میں مبتلا کررہا ہے ۔اس لئے بلا خوف تردید یہ کہا جاسکتا ہے کہ وہابیت اسلام کے فروغ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
khateebedeccan@gmail.com

COMMENTS

WORDPRESS: 0
DISQUS: 0