HomeArticles

اسلام اور دیگر مذاہب میں روزہ کا تصور

روزہ بہت سے مذاہب میں اور مشرقی اور مغربی دونوں معاشروں میں ایک آفاقی مذہبی معمول رہا ہے۔ قدیم ترین زمانے سے ہی کھانے یا پینے سے پرہیز کرنے پر مختلف م

روزہ بہت سے مذاہب میں اور مشرقی اور مغربی دونوں معاشروں میں ایک آفاقی مذہبی معمول رہا ہے۔ قدیم ترین زمانے سے ہی کھانے یا پینے سے پرہیز کرنے پر مختلف مقاصد کے تحت عمل کیا جا رہا ہے، ان میں سے کچھ روحانی طہارت، توبہ، سوگ، قربانی، گناہوں کا کفارہ اور علم اور طاقت میں اضافہ کرنا ہے۔ آج روزہ فطری معالجہ اور آیور وید میں ایک علاج کے طور پر بھی رکھا جاتا ہے۔ جدید میڈیکل سائنسز نے روزےسے صحت کے بڑے فوائد ثابت کئے ہیں۔ لیکن یہاں ہمیں دنیا کے مذاہب میں روزے کی شکل اور اس کے مقاصد کے بارے میں بات کرنی ہے :
ہندو مت میں روزہ :
روزہ ہندو مذہب کے بنیادی معمولات میں سے ایک ہے۔ ہندو مذہب کے پیرو کاروں کو دیوی اور دیوتاؤں کی خاطر ہفتے میں ایک، دو یا تین مرتبہ زوزہ کا حکم دیا گیا ہے ۔ اپنے روزے کے ایام میں وہ عبادت اور مراقبہ میں مشغول ہوتے ہیں خاص طور پر راتوں میں ۔ ہندو مذہب میں روزے کا بنیادی مقصد روحانی فوائد کی خاطر جسمانی ضروریات سے باز رہنا ہے۔ انہیں جسمانی تکالیف سے گزرنے اور بھوک اور مصیبتوں کو برداشت کرنے کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے، تاکہ ان کے گناہ کم ہوں ۔ یہ خود کو سزا دینے کی طرح ہے۔ لہذا خدا کے ذریعہ سزا پانے کے بجائے وہ خود کو سزا دیتے ہیں ۔ ہندوؤں کا یہ مانناہے کہ اس سے ان کے گناہ کم ہوں گے اور اس سے زندگی میں اور زیادہ اچھا حالات ہوں گے ۔ ہندو صحیفوں کے مطابق، روزہ جسم اور روح کے درمیان ایک پرامن تعلق کے قیام کے ذریعہ خدا تعالی کے ساتھ ایک ذاتی تعلق استوار کرنے میں معاون ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ روزہ اکتساب روحانیت کا موقع فراہم کر کے اور خدا کی قریب حاصل کرنے کے راستے دکھا کر انسان کو دنیاوی معاملات اور خواہشات میں ملوث ہونے سے باز رکھتا ہے ۔ ویدک صحیفے ایکادشی کے دن ایک مکمل روزہ رکھنے کا حکم دیتے ہیں ۔ ذات، جنس، یا کسی بھی مادی حیثیت سے قطع نظر آٹھ سال سے اسی برس تک کے تمام لوگوں کواس دن کھانا اور پانی دونوں سے پرہیز کرنا ہے۔
یہودیت میں روزہ :
یہودیت میں روزہ کے بے شمار مقاصد ہیں۔ اور بائبل اور عبرانی صحیفوں میں اسے اندرونی ہدایت اور بیرونی ہدایت دونوں کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ روزے کے ذریعہ ، یہودی خدا سے اسرائیل کی طرف نظر رحمت کی دعا کرتے ہیں ۔ اجتماعی روزے پوری یہودی کمیونٹی کے لئے خداکی رحمت کو متوجہ کرنے کے لئے رکھے جاتے ہیں ، جبکہ ذاتی روزے انفرادی گناہوں کے لئے کفارہ کے طور پر رکھے جاتے ہیں۔ یہودی دولہا اور دلہن پاکیزگی اور تقدس کے ساتھ اپنی ازدواجی زندگی شروع کرنے کے لئے اپنی شادی کے دن روزہ رکھتے ہیں اس لئے کہ روزہ اس جوڑے کے سارے پچھلے گناہ کا کفارہ ہوتا ہے ۔
ہم یہودی کیلنڈر میں نسبتا چند باقاعدہ روزے کے ایام پاتے ہیں ۔ یوم کبور (کفارہ کا دن) یہودیوں کے لئے سب سے اہم روزے کا دن ہے جیسا کہ یہ شریعت موسوی کے قانون میں مذکور ہے :
“ابتدائی موسم خزاں میں مقررہ مہینے کے دسویں دن تمہیں اپنی ذات سے پہلو تہی کرنی چاہیے۔ نہ ہی کوئی اسرائیلی اور نہ ہی تمہارے درمیان رہنے والا غیر ملکی کوئی بھی کام کر سکتا ہے ۔ یہ تمہارے لئے ایک مستقل قانون ہے۔ 30 تمہیں اس دن طہارت عطا کی جائے گی ، اور تم خدا کی بارگاہ میں تمام گناہوں سے پاک کردئے جاؤ گے ۔31 یوم سبت تمہارے لئے مکمل آرام کا دن ہو گا اس دن تم خود سے پہلو تہی کر لوگے (احبار 31 16:29) ” ۔
یوم کبور یہودی کیلنڈر میں سب سے اہم اور سنگین دن خیال کیا جاتا ہے، جو کہ ماضی میں کئے گئے گناہوں کی توبہ اور اس پر نادم ہونے اور معافی کی دعا کرنے کے لئے بھی منایا جاتا ہے۔
یہودیت میں روزے ایک مقصد اپنی روحانیت پر سختی کے ساتھ توجہ مرکوز کرنے کے لئے جسمانی سرگرمیوں کو کم کرنا ہے۔
عیسائیت میں روزہ :
انگریزی کی بائبل ڈکشنری سے یہ پتہ چلتا ہے کہ بائبل میں لفظ روزہ (fast) عبرانی زبان کے لفظ سم (sum) سے نکلا ہے جس کا مطلب منہ کو ‘ڈھکنا’ ہے یا یونانی لفظ (nesteuo) سے ہے جس کا مطلب ‘‘پرہیز کرنا’’ ہے اس کا مطلب کھائے پیئے بغیر رہنا ہے (آستر 4:16) ۔ حضرت یسوع مسیح کے ذریعہ بیان کی گئی روزے کی شکل یہودیوں کے ہی روزے کی طرح ہے ۔ لہذا، ضرور یہ، کھانے پینے سے مکمل پرہیز ہوگا جیسا کہ یہ پہاڑ پر مندرجہ ذیل وعظ سے واضح ہے جس میں یسوع مسیح نے اپنے قدیم ترین شاگردوں کو روزہ رکھنے کی ہدایت دی :
“اور جب بھی تم روزہ رکھو تو اسے ظاہر نہ کرو جیسا کہ منافق کرتے ہیں، اس لئے کہ وہ شکستہ حال اور پریشان دکھنے کی کوشش کر تے ہیں تاکہ لوگ روزہ رکھنے کے لئے ان کی تعریف کریں ۔ میں تمہیں سچائی بتا تا ہوں کہ صرف وہ اجر ہی ہے جو انہیں ملے گا ۔ 17جب تم روزہ رکھو تو کنگھی کرو اور اپنا چہرہ دھوؤ ۔ 18 اس لئے کہ کوئی یہ نہیں جان سکے گا کہ تم روزے سے ہو ، سوائے تمہارے خدا کہ جو کہ ان تمام باتوں کو جانتا ہے جو تم خفیہ طور پر کرتے ہو۔ اور تمہارا خدا جو سب کچھ دیکھتا ہے تمہیں اس کااجروثواب دے گا (متی 6:16) ” ۔
تاہم عیسائیت میں روزہ رکھنے کی اصلی شکل کھانے پینے سے مکمل پرہیز ہے، لیکن بہت سے عیسائی آج اس پر عمل نہیں کرتے ۔ وہ پانی یا جوس پیتے ہیں مخصوص کھانے کھاتے ہیں اور روزہ کے دوران کچھ خاص کھانوں سے پرہیز کرتے ہیں ، یا صرف کچھ دنوں تک گوشت کھانے سے پر ہیز کرتے ہیں ۔ لیکن بعض عیسائی کھانے پینے دونوں سے پرہیز کرتے ہیں ۔
کیتھولک عیسائیت میں روزے کو ایک ایسا معمول سمجھا جاتا جو روحانی طور پر مضبوطی فراہم کرتا ہے ۔ ایسی چیز کو چھوڑ کر جو کہ گناہ نہیں ہے کیتھولک اپنی شہوانی خواہشات پر قابو پاتے اور غریبوں کے ساتھ رشتوں کو برقرار رکھتے ہیں ۔ یہودیہ کے ریگستان میں یسوع مسیح کی مثال کی ہمسری میں رومن کیتھولک انگریز اور بعض دیگر گرجا گھر کے ذریعہ روزے چالیس دن کا روزہ رکھا جاتا ہے۔ گڈ فرائیڈے کا روزہ اس دن کی یاد میں منایا جاتا ہے جب عیسیٰ مسیح کو ایذا دی گئی ۔ حال ہی میں، انجیلی روزے تیزی سے مقبول ہوئے ہیں جنہیں لوگ روحانی تغذیہ اور غریبوں کے ساتھ اتحاد کے لئے رکھ رہے ہیں ۔ کچھ عیسائی معاشروں میں روزے ایک سیاسی یا سماجی انصاف کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے رکھے جاتے ہیں ۔ جہاں تک پروٹسٹنٹ کا تعلق ہے، وہ ذاتی روحانی تجربے کا ایک اہم حصہ بننے کے لئے عام طور پر روزے کو نماز کے ساتھ شمار کرتے ہیں ۔
اسلام میں روزہ
روزہ اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے۔ رمضان المبارک کے مہینے میں روزے رکھنا ہر مسلمان مرد اور خواتین پر فرض ہے۔ اسلامی روزے کی شکل صبح سے لے کر غروب آفتاب تک مکمل طور پر کھانے پینے پر اور جنسی تعلقات کو ترک کرنا ہے۔ روزہ دار بالغ سمجھدار صحت مند اور مقیم ہونا چاہئے جیسا کہ قرآن فرماتا ہے :
‘‘(روزوں کا مہینہ) رمضان کا مہینہ (ہے) جس میں قرآن (اول اول) نازل ہوا جو لوگوں کا رہنما ہے اور (جس میں) ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور (جو حق و باطل کو) الگ الگ کرنے والا ہے تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود ہو چاہیئے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (رکھ کر) ان کا شمار پورا کرلے۔ خدا تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا اور (یہ آسانی کا حکم) اس لئے (دیا گیا ہے) کہ تم روزوں کا شمار پورا کرلو اور اس احسان کے بدلے کہ خدا نے تم کو ہدایت بخشی ہے تم اس کو بزرگی سے یاد کر واور اس کا شکر کرو’’۔ (2:185)
اسلامی روزے کا اہم مقصد جیسا کہ قرآنی احکامات اور احادیث میں بیان کیا گیا ہے تقوی اور نیکی ہے۔ قرآن مجید مسلمانوں کو روزے رکھنے کا حکم دینے کے اپنے بنیادی مقصد میں انتہائی واضح ہے قرآن فرماتا ہے : “مومنو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں۔ جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو۔ “(2:183)۔
لہذا رمضان المبارک میں روزہ رکھنے کا مقصد تقویٰ یا نیکی ہے جسے رمضان المبارک پورے مہینے میں مسلمانوں کو ادا کرنا ضروری ہے ۔
روزے کا اسلامی تصور نسبتا زیادہ وسیع اور نتیجہ خیز ہے۔ اسلام نے روزہ کے معنی، شکل اور اس کی معنویت میں ایک بنیادی تبدیلی کو متعارف کرایا ہے ۔ اس نے روزہ کو اور زیادہ فطری اور مؤثر بنا دیا ہے ۔ اسلام سے قبل، روزہ کو سوگ، اداسی، گناہوں کا کفارہ، ایک آفت کی یاد دہانی کرانے والا اور یہاں تک کہ نفس کشی کی بھی ایک علامت کے طور پر دیکھا گیا تھا، لیکن اسلام نے روزہ کے اتنے ابتر تصور کو تقویٰ اور نیکی کے روشن خیال تصور میں بدل دیا ۔

COMMENTS

WORDPRESS: 0
DISQUS: 0