15 مارچ 2022، نئی دہلی آل انڈیا علما و مشائخ بورڈ کی ایک اہم میٹنگ نئی دہلی میں منعقد ہوئی جس میں بورڈ کے قومی ایگزیکیوٹیو ممبران نے شرکت کی، ی
15 مارچ 2022، نئی دہلی
آل انڈیا علما و مشائخ بورڈ کی ایک اہم میٹنگ نئی دہلی میں منعقد ہوئی جس میں بورڈ کے قومی ایگزیکیوٹیو ممبران نے شرکت کی، یہ میٹنگ آف لائن اور آن لائن دونوں موڈ میں ہوئی۔
اجلاس میں بورڈ کے قومی صدر حضرت سید محمد اشرف کچھوچھوی نے ملک کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالات دن بدن خراب ہوتے جا رہے ہیں، نفرتیں اپنے پاؤں پھیلا رہی ہیں، ہر روز ایک نیا ہنگامہ برپا ہو رہا ہے۔ اس مشکل دور میں ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ملک کو اس آگ سے بچایا جائے۔کرناٹک میں جس طرح قومی سطح پر حجاب کاتنازعہ چھڑا، اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے، بغیر سوچے سمجھے کسی بھی قسم کی بیان بازی سے گریز کیا جائے، کیونکہ اس ثقافتی ٹکراؤ کو بڑی خوبصورتی سے مذہبی جنون کا موضوع بنایا گیا ہے۔
بورڈ کے نیشنل ایگزیکیوٹیو ممبر حضرت شاہ عمار احمد احمدی عرف نیّر میاں نے کہا کہ سب سے بڑا چیلنج نفرت کی فضا کو خوشگوار ماحول میں تبدیل کرنا ہے، ناخوشگوار اندیشوں کے درمیان ان میں اعتماد کی بحالی ضروری ہے، اس کے لیے حکومت سے بھی بات ہونی چاہیے کیونکہ ملک کی دوسری بڑی آبادی شکوک و شبہات میں رہتی ہے تو ملک کی ترقی ممکن نہیں۔
بورڈ کے نیشنل ایگزیکیوٹیو ممبر حضرت سید تنویر ہاشمی نے کہا کہ ہمیں اپنی قوم کو تعلیم کی طرف توجہ دلانی ہے کیونکہ کہیں نہ کہیں جہالت بھی نفرت کو ہوا دیتی ہے اور لوگ اس کا فائدہ اٹھاتے ہیں جس کا مسلسل مشاہدہ کیا جا رہا ہے، مختلف طریقوں سے اسلام پر انگلی اٹھائی جا رہی ہے اور ہمارے لوگ کنفیوز ہو رہے ہیں۔ در اصل یہ ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے، اسے سمجھنا چاہیے۔
دہلی کے ریاستی صدر اور بورڈ کے قومی ایگزیکیوٹیو ممبر حضرت سید فرید احمد نظامی نے حالیہ ریلیز فلم ”دی کشمیر فائلز“ کے ذریعے جس طرح ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحول میں لگاتار زہر گھولنے کی کوشش کی جا رہی ہے، من گھڑت باتیں کی جارہی ہیں۔ یہاں تک کہ ایسا جھوٹ پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ صوفیوں نے تلوار کے زور پر لوگوں کو تبدیل مذہب پر مجبور کیا، جبکہ یہ جھوٹ ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں، ایسے ماحول میں خواجہ غریب نواز کے پیغام کو نہ صرف تقریر کے ذریعے بلکہ عمل سے بھی زیادہ تیزی سے پھیلائیں۔
بورڈ کے نیشنل ایگزیکیوٹیو ممبرحضرت سیدآلِ مصطفی پاشا نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہماری ذمہ داری بڑھ گئی ہے، ایک طرف ہمیں اپنی ملت کی بے چینی کو دور کرنا ہے تو دوسری طرف ہمیں ملک کی ترقی میں مزید اہم کردار ادا کرنا ہے۔ کیونکہ نفرت کا علاج لوگوں سے بھلائی اور محبت ہی ہے، لوگوں کی بھلائی سے ملک مضبوط ہوگا اور محبت سے بھروسا قائم رہے گا۔ اس لیے بورڈ کی تمام شاخوں کو سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے، معاشرے کے ہر طبقے کی بہتری کے لیے کام کریں۔
اجلاس میں نیشنل ایگزیکیوٹیو ممبر حضرت سیدالانوار جعفری مداری عرف سیدی میاں نے کہا کہ ہمارا کام محبت کا پیغام پھیلانا ہے اور یہی نفرت کا واحد علاج ہے، ہم لوگوں کے جھوٹ کو سچ ظاہر کرنے سے ہی روک سکتے ہیں، اب سب کو متحد ہو کر اس پر کام کرنا ہوگا۔
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے کہا کہ ہمیں صوفی لٹریچر کو زیادہ سے زیادہ عوام تک پہنچانا ہے، اسی سے ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت کو روکا جا سکتا ہے۔
بورڈ کے نیشنل ایگزیکیوٹیو ممبر سید عالمگیر اشرف نے کہا کہ میڈیا کے نفرت انگیز کاروبار کا جواب دینے کے لیے صوفی میڈیا ہاؤس قائم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نفرت کے کاروبار کو روکا جا سکے۔
بورڈ کے تمام ذمہ داران نے فیصلہ کیا کہ آئندہ 10 اور 11 مئی کو انڈیا اسلامک کلچر سنٹر نئی دہلی میں دو روزہ صوفی فکری کیمپ کا انعقاد کیا جائے گا جس میں بورڈ کے تمام ذمہ داران کو شرکت کرنی ہے اور نومبر ممبئی میں منعقد ہونے والے ورلڈ صوفی فورم 2 کی کامیابی پر لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔ان تمام متعلقہ موضوعات پر بحث کے بعد طریقہ کار طے کرے گا اور ملک و سماج کے مفاد میں کام کرے گا۔
اجلاس میں حضرت سید محمد اشرف کچھوچھوی، حضرت شاہ عمار احمدنیّر میاں، حضرت سیدی میاں، حضرت سید تنویر ہاشمی، پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین، حضرت سید عالمگیر اشرف، حضرت سید فریداحمد نظامی، حضرت، حضرت سید آل مصطفیٰ پاشا، جناب منور جمال، شاہ حسن جامی، سید جاوید قطبی، حضرت سید شادان شکوہی، حضرت سید نصیر چشتی، سید شاداب حسین، قاری محمدعامر، عبدالمعید ازہری، غلام رسول دہلوی، محمد حسین شیرانی، عظیم اشرف، محمد اشرف اور دیگر نے شرکت کی۔
COMMENTS