HomeActivitiesZonal Activities

सूफीमत और प्यार व सहिष्णुता का आँदोलन: सय्यद मोहम्मद ज़फर मुजीब मदारी ,वली अहद: खानकाह मदारिया मकनपुर शरीफ

4th December,Lucknow, Seminar: Sufism and Humanity https://www.youtube.com/watch?v=2FYAOuF6FZ4   صوفی ازم اور تحریک محبت ورواداری ازقلم سید محمد ظ

4th December,Lucknow,
Seminar: Sufism and Humanity

 

صوفی ازم اور تحریک محبت ورواداری

ازقلم سید محمد ظفر مجیب مداری
ولیعہدخانقاہ مداریہ مکن پور شریف
تاریخ اس بات پر شاہد ہے ہے کہ دور رسالت مآب صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے لیکر آج تک آپسی محبت وراداری کا پیغامبر وہ طبقہ رہاہے جس نے رسالت مآب علیہ السلام کے اقوال واحوال وافعال وخیال کی صحیح معرفت حاصل کی اور واضح رہے کہ یہ معرفت صرف عشق کامل سے حاصل ہوتی ہے اور اس کے لئے مشیت خود منتظم ہوتی ہے۔
ہر چند کہ دور رسول میں عام طورپر تصوف وصوفیت کا کوئی باقاعدہ شعبہ نہیں تھا لیکن تصوف ہر صحابی میں جھلکتا تھا اور بعض پر تو متصوفانہ رنگ خوب خوب چڑھا ہوا تھا۔جس کی تفصیل اکابرین امت نے اپنے ملفوظات ومکتوبات میں جا بجا پیش فرمائی ہے۔یاایھاالناس اتقوربکم الذی خلقکم من نفس واحدۃ وخلق منھا زوجھا وبث منھما رجالا کثیرا ونساء ‘‘مذکورہ بالا آیت کریمہ ہر وقت صوفیانہ روش کے افراد کے پیش نظر ہوتی ہے ۔حدیث رسول’’خلق اللہ آدم علی سورۃ‘‘کے مفہوم ومعانی کی گہرائیوں تک صوفیاء کی پہونچ اپنے آپ میں بے مثال ہے۔صوفیاء رسالت مآب علیہ السلام کی حیات شریف کا ہر واقعہ و گوشہ چاہے وہ مکی زندگی کا ہو یا مدنی زندگی کا۔ابتدا کا ہو یا دور آخر کاتمام ادوار اور ہر گوشے پرنظررکھتے ہیں اللہ تعالیٰ کی صفت بندہ پروری وخلاقیت و رزاقیت پرنظر رکھتے ہیں ۔پیارے رسول کی شان رحمۃ اللعٰلمین ادائے رحمت نوازی صفت کرم فرمائی کو بنظر غائردیکھتے ہیں۔یہی تمام اسباب ہیں جنکی وجہ سے صوفی ہمیشہ امن وامان کا داعی ہوتا ہے۔محبت ورواداری کا محرک ہوتاہے۔آپسی بھائی چارہ مروت و حسن اخلاق کا پیغام عام کرتا رہتا ہے۔فیض رسانی نفع بخشی میں مسلم و غیر مسلم کا فرق نہیں کرتا سکھ اور عیسائی کے درمیان کچھ امتیاز نہیں کرتا وہ پوری مخلوق کو اللہ کا کنبہ ’’الخلق عیال اللہ‘‘سمجھ کرسب کے ساتھ یکساں سلوک کرتا ہے۔
آج کے اس پرآشوب دور میں جبکہ انسان ہی انسانیت کے دشمن ہو چکے ہیں پر امن ملک و معاشرے نفرت کے منھ میں جھونکے جا رہے ہیں انسان کش تحریکیں اور تنظیمیں چل رہی ہیں بھائی بھائی کا دشمن ہوتا جا رہا ہے ،فرقہ وارانہ فسادات کے باعث بستیاں اجاڑی جا رہی ہیں،بے قصور افراد موت کے گھاٹ اتاردئے جا رہے ہیں ۔چنانچہ ایسے حالات میں اب شدیدضرورت ہے کہ صوفی ازم کو عام کر دیا جائے اور تمام صلح پسند طبائع کے لوگ آگے بڑھ کر صوفی ازم کو عام کرنے میں اپنا تعاون دیں۔کیونکہ دہشت گردی،آتنک واد فرقہ پرستی کا مؤثرعلاج صوفی ازم کے علاوہ اور کہیں نہیں ہے۔آل انڈیا علماء ومشائخ بورڈ قابل مبارک بادہے کہ جوسسکتی ہوئی انسانیت کا درد محسوس کرتے ہوئے انسانیت سوز دور میں صوفی ازم کو عام کرنے کی شاندار کوشش کر رہا ہے۔خانقاہ مداریہ مکن پور شریف کا ولیعہد ہونے کی حیثیت سے تمام وابستگان اہل سنت سے پرخلوص گزارش کرتا ہوں کہ حضرت اشرف ملت علامہ سید محمد اشرف کچھوچھوی مدظلہ العالی کے قدم بہ قدم چل کر اس تحریک کو کامیابیوں سے ہمکنار کریں بالخصوص سلسلۂ مداریہ کے تمام مشائخ عظام پیران کرام و علمائے عظام سے ملتجی ہوں کہ اس بورڈ کو ہر ممکن تعاون دینے کے لئے ہمیشہ تیار رہیں۔

COMMENTS

WORDPRESS: 0
DISQUS: 0