جشن میلاد مولی علی کرم اللہ وجہہ الکریم اور جشن عرس غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ میں علما و مشائخ بورڈ صدر کا خطاب 19فروری 2022 ء بروز سنیچر بعد نماز
جشن میلاد مولی علی کرم اللہ وجہہ الکریم اور جشن عرس غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ میں علما و مشائخ بورڈ صدر کا خطاب
19فروری 2022 ء بروز سنیچر بعد نماز عشا بمقام مینارہ مسجد،محمد علی روڈ،ممبئی میں عالم،ا سلام کی قد آور شخصیت حضور شیخ الہند خطیب الاسلام پیر سید شاہ کمیل اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی رضی اللہ عنہ،جانشین حضور مخدوم ثانی،روح آبا درسول پور،کچھوچھہ شریف،ضلع امبیڈ کر نگر یوپی کے نور نظر اورمخدوم ثانی کے جانشین صدر اجلاس پیر سید شاہ احمد اشرف اشرفی جیلانی،کچھوچھوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دائمی سعادت کے لیے علم کے ساتھ نسبت کی بھی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ میں اپنی تقریر کا آغاز خانودہ اشرفیہ کے ایک جانثار امام،اور سلسلہ اشرفیہ کی عظمت کاپرچم چہار دانگ عالم میں بلند کرنے والے،ایشیا کے عظیم محقق امام اہل سنت اعلیٰ حضرت مولانا شاہ ا حمد رضا خان قادری حنفی بریلوی کے اس شعر سے کرنا چاہتا ہوں جو انھوں نے بارگاہ اعلیٰ حضرت سید علی حسین کچھوچھوی اشرفی میاں مجدد سلسلہ اشرفیہ کی شان میں ان کے حسن وجمال کو دیکھ کر بطور خراج عقیدت کہا تھا۔
اشرفی اے رخت آئینہ حسن خوباں
اے نظر کردہ وپرودہ سہہ محبوباں
امام احمد رضا بریلوی نے شعر فارسی زبان میں کہا تھا،مگر حضور محدث اعظم ہند حضرت سید محمداشرفی جیلانی کچھوچھوی نے اس شعر کی تضمین ہندی زبان میں کی ہے،فرماتے ہیں۔
مورے داتا مورے مہراج گرومور میاں
جگ میں دیکھا مزہ کچھ اورہے،بتیا توبہ
تورا مکھ دیکھ کے یزبوں نے رضا
اشرفی اے رخت آئینہ حسن خوباں
اے نظر کردہ وپرودہ سہہ محبوباں
امام احمد رضا خان بڑے عظیم عالم د ین تھے علم،ظاہر میں شریعت کالبادہ اوڑھے ہوئے تھے،مگر ایک ہاتھ اس کے باوجود مارہر ہ شریف کی طرف بڑھائے ہوئے نظر آتے ہیں۔ترجمہ قرآن اعلیٰ حضرت تحریر فرمارہے ہیں،اور اس کی تفسیر حضرت صدرالافاضل فرمارہے ہیں مگرصدرا الافاضل بھی اعلیٰ اشرفی میاں کی بارگاہ میں غلامی کی سند حاصل کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔مولانا نے ایک لطیف نکتہ ارشا د فرما یا اور کہاکہ شاہ ہمیشہ مین د روزے سے گھر میں داخل ہوتا ہے اور چور پچھلے دروزے سے جاتا ہے،حضرت علی علم کا دروزہ ہیں،علی سے محبت کرنے والامین دراوزے سے ہی بارگاہ رسالت میں حاضر ہو گا۔اگر مدینۃ العلم تک رسائی چاہیے توعلی کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہی ہوگا۔
صدر اجلاس نے مزید ارشاد فرمایاکہ تیل کوجس گل خنداں میں بسایا جا تا ہے،تیل میں ا سی پھول کی خوشبو ہوگی۔یونہی اللہ تعالی اپنے بندوں میں تجلی فرماتا ہے،اور اپنی جس صفت سے تجلی فرماتا ہے،بندہ اسی صفت کامظہر ہوجاتاہے۔کسی پر ایک صفت کی تجلی فرماتا ہے،تو بندہ ایک صفت کا حامل ہوجاتا ہے کسی پر دو صفات کی تجلی فرماتا ہے،تو بندہ دو صفات کا حامل ہوجاتا ہے،کسی پر تین صفات کی تجلی فرماتاہے تو بندہ تین صفات کا حامل ہوجاتا ہے۔کسی پر اپنے صفت قدرت کی،کسی پر صفت حاجت روائی،ومشکل کشائی کی،کسی پر صفت عظمت کی تجلی فرماتا ہے اور بندہ انھیں صفات کا مظہر بنتا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مرید ہونے سے پہلے یہ دیکھوکہ سلسلہ متصل ہے کہ نہیں،جو سلسلہ مضبوط ہو اسی سلسلے میں بیعت کرو،الحمد للہ!!!سلسلہ اشرفیہ مخدوم اشرف جہاں گیر سمنانی جیسے تارک السلطنت اور میر کبیر اوحدالدین کا سلسلہ ہے،جو شہزادہ خاتون جنت تھے،رسول پاک علیہ السلام نے فرما دیا ہے کہ میں تمھارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑ کر جا رہاہوں ایک کتاب اللہ اور دوسرے اپنی آ ل پاک۔لہذا آل رسول کے دامن سے وابستگی دنیا وجہان کی سب سے بڑی نعمت ہے،پیر کے ہاتھ میں ہاتھ دینے سے پہلے سلسلہ کے تسلسل کو دیکھو۔حضرت امام عالی مقام رضی اللہ عنہ کی یہ کرامت ہے کہ یزید کو سر تو مل گیا مگر امام کا ہاتھ نہیں ملا،کیونکہ ہاتھ اہم ہے،سر نہیں۔
شہزادہ حضور شیخ الہند خطیب الاسلام پیر سید شاہ،احمد اشرف اشرفی جیلانی،کچھوچھوی نے خطبہ مسنونہ کے بعداپنے تمھیدی کلمات میں برادران معظم سید محمد اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی،اور سید مناظر اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی کا والہانہ انداز میں ذکر کیا۔انھوں نے حضرت اشرف ملت سے اپنے دیرینہ تعلق خاطر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت علامہ مولانا سید محمد اشرف اشرفی جیلانی،صدر آل انڈیا علما ومشائخ بورڈہمارے خانوادہ کے عظیم بزرگ ہیں،کچھوچھہ شریف سے مصروفیات کے باوجود ہمارے پروگرام کے لیے تشریف لائے،آپ کا بہت بہت شکریہ۔وہ مجھ سے بہت محبت کرتے ہیں،اور حضرت والد گرامی بھی ان سے بہت پیا رکرتے تھے۔اصل تقریر توبرادرمحترم اشرف ملت کی ہو نی ہے،میں صرف چند منٹ خطاب کروں گا،آج میرے والد محترم حضور شیخ الہند خطیب الاسلام پیر سید شاہ کمیل اشرف اشرفی جیلانی،کچھوچھوی رضی اللہ عنہ،سابق جانشین حضور مخدوم ثانی،روح آبا درسول پور،کچھوچھہ شریف،ضلع امبیڈ کر نگر یوپی ہمارے درمیان نہیں ہیں،مگر ان کی برکتیں اور لطف وعنایت ہمارے ساتھ ہے۔تقریر کے آغاز ہی میں صدر محترم نے کچھ انقلابی اشعار پڑھے جس سے ماحول گرم ہوگیا۔
بحر الفت کا کنارہ چھوڑ دوں،کس طرح دامن تمھا را چھوڑ دوں
ساری دنیا ہے مخالف آج کل،کیا تمھا ربھی سہارا چھوڑ دوں
میں مانتا ہوں اے عقل والو،مر امحمد خدا نہیں ہے
مگر ذہن میں یہ نقش کر لو کہ وہ خدا سے جد نہیں ہے
اسی کا نور ہر ایک شی میں جلوہ گر دیکھا
اسی کی شان نظر آگئی،جدھر دیکھا
علی کوحق نے ا تارا تو عین کعبہ میں
کھلی جو آنکھ تو پہلے خدا کا گھر دیکھا
انھوں نے کہا کہ میرے خانوادہ اشرفیہ کے عظیم بزرگ،عظیم شخصیت جو میرے والد محترم حضور شیخ الہند قبلہ خطیب الاسلام قدس سرہ کے پر ناناتھے،یعنی اعلیٰ حضرت اشرفی میاں سید علی حسین اشرفی کچھوچھوی قدس سرہ، آج مجھے ان کے وہ اشعاریا دآرہا ہے،جو انھوں نے سلطان الہند،عطائے رسول،شہنشاہ ہندوستاں،خواجہ خواجگان،حضر ت خواجہ سید محمد معین الدین چشتی غریب نواز رضی اللہ عنہ کے دربار میں حاضر ہو کر کہا تھا۔
تمھاری ذات سے میرا بڑا تعلق ہے
کہ میں غریب ہوں اور تم بڑے غریب نواز
حضور اشرف سمناں کے نام کا صدقہ
ہماری جھولی کو بھر دیجیے غریب نواز
والد محترم حضور شیخ الہند قبلہ خطیب الاسلام قدس سرہ جب آخری بار بارگاہ غریب نواز میں حاضری ہوئے تو حضور غریب نواز کے پر نور گنبد کو دیکھ کر ایک شاندار منقبت کہی تھی،جسے میں محترم معیز اشرفی سے سننا چاہ رہاتھامگر وقت کی قلت دامن گیر ہے اس کا ایک شعر ملاحظہ کریں۔
رکھ دیا ہے شاہوں نے تاج تیری چوکھٹ پر
اے حسینی شہزادے توایسا تاج والا ہے
پروگرام کاآغازبعد نماز عشا تلاوت کلام پاک سے ہوا،اس کے بعد نعت ومنقبت کانذرانہ پیش کیا گیا۔متعدد علما ئے کرام نے ایمان افروز اور روح پرور تقریروں سے عوام اہل سنت کو نوازا۔مداح رسول صوفی عمیر اشرفی نے بھی بارگاہ رسالت ما ٓب صلی اللہ علیہ وسلم میں نعت پاک کاخوبصورت گلدستہ پیش کیا۔پروگرام کی سرپرستی شہزادہ حضور مخدوم ثانی،حضرت سید شاہ حسین اشرف اشرفی جیلانی،کچھوچھوی دامت برکاتہم نے فرمائی،اور اس کی تائید وحمایت شہزادہ حضور شیخ الہند،حضرت سید شاہ محمد اشرف اشرفی جیلانی،کچھوچھوی دامت برکاتہم،اور حضرت سید شاہ راشد اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی نے جبکہ قیادت خلیفہ حضور شیخ الہند،حضرت سید شاہ محمدمناظر اشرف اشرفی جیلانی،کچھوچھوی نے انجام دیا۔
نعت ومنقبت کے بعد خلیفہ جانشین حضور مخدوم ثانی قاری عبد الرشید رحمانی اشرفی خطیب وامام مینارہ مسجدنے اپنے خطاب میں کہا کہ علی سے محبت ایمان والا ہی کرتا ہے اور ان سے عداوت منافق ہی رکھتا ہے۔علی ایمان اور نفاق کا میزان ہیں،ان سے عداوت بھی موجب ہلاکت ہے اور محبت میں غلو بھی موجب ہلاکت ہے،چنانچہ محبت کا دعوی کرنے والوں میں ایک طبقہ ان کی خدائی کا قائل ہوکر ہلاک ہوا۔اور ایک طبقہ ان کی شان میں گستاخی کرکے تباہ وبرباد ہوا۔انھوں نے کہا کہ اگر چہ آج حضور خطیب الاسلام حیات ظاہری میں نہیں ہیں مگر ان کی روحانیت ہماری دست گیری کر رہی ہے،جشن مولائے کائنات حضور خطیب الاسلام کاقائم کردہ ہے،اس نسبت سے پہلا پروگرام مینارہ مسجد ہی میں حضرت کمیل ملت علیہ الرحمہ کی سرپرستی میں ہو ا،یہ غالبا ۹۱۰۲ ء کی بات ہے۔آج یہ جلسہ انھیں کا فیضان ہے،
علامہ رحمانی کہا کہ خدا کی قسم حضور خطیب الاسلام کا چہرہ اتنا نورانی تھا کہ دیکھنے والا متحیر رہ جاتا تھا،انکا چہرہ اتنا باوقار اور پر جلال تھاکہ ان کو دیکھ کر خد کی یاد آتی ہے،ہمارے برگوں میں سے حضور اشرف العلما حضرت سید حامد اشرف اشرفی جیلانی قدس سرہ سابق خطیب وامام زکریا مسجد نے ان کوزندہ ولی کہا ہے۔جو خود اتنے حسین وجمیل تھے کہ اگر وہ کسی جلسے میں چلے جائیں تو تقریر کی حاجت ہی نہیں رہ جاتی تھی،ان کاقد وسراپا ہی سب سے بڑا خطاب ہوا کرتا تھا۔حضور خطیب الاسلام ان کا حسن وجمال حسن وجمال مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کاآئینہ تھا،جیساکہ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے سرکاراقدس صلی اللہ علیہو سلم کے حسن وجمال کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا،یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،آپ سے زیادہ خوبصورت میری آنکھوں نے کسی کو دیکھا ہی نہیں،اور آپ سے خوبصورت کسی ماں نے کوئی بچہ جنا ہی نہیں،آپ ہر عیب سے مبرا پیدا کیے گئے ہیں گو یا کہ آپ جیسا چاہتے تھے،ویسے ہی پید کیے گئے۔ بلا شبہہ فرزند رسول اکرم حضرت سید کمیل اشرف اپنے ناجان کے حسن وجما ل کا عکس جمیل تھے۔ اور ایسا کیوں نہ ہوکیونکہ ان کے شان میں اللہ جل شانہ نے قرآ ن میں آیت تطہیر نازل کرکے ان کی طہارت وپاکیزگی پر مہر لگا دی ہے۔مولانارحمانی نے مستند حوالوں سے ثابت کیاکہ کہ مولاعلی رضی اللہ عنہ کعبۃ اللہ کے درمیان پیدا ہوئے،ان کی ماں فاطمہ بنت اسد کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کہا کرتے تھے،مولاعلی انھیں اولاد ہیں۔
معروف سیاسی قائد اور مبلغ خلیفہ حضور اشرف العلماحافظ سید اطہر علی ناظم ا علیٰ سنی دارالعلوم محمدیہ نے کہا کہ حضرت مولائے کائنا ت کی پوری زندگی خلفشار میں گزر گئی،اگر ان کی حکومت کواستحکام ملتا تو پوری دنیا عد وانصاف اور علم وادب سے بھر جاتی،انھوں نے کہا ممبئی میں دوشخصیتوں کی حکومت رہی،ایک حضور اشرف العلما حضرت سید حامد اشرف اشرفی جیلانی قدس سرہ سابق خطیب وامام زکریا مسجد،اور دوسرے حضور شیخ الہند خطیب الاسلام پیر سید شاہ،کمیل اشرف اشرفی جیلانی،کچھوچھوی رضی اللہ عنہ،سابق سجادہ نشین آستانہ حضور مخدوم ثانی،روح آبا درسول پور،کچھوچھہ شریف،ضلع امبیڈ کر نگر یوپی۔اول الذکر حضور اشرف العلما نے دارالعلوم محمدیہ میں بیٹھ کر افراد سازی کاتاریخی کارنامہ انجام دیا۔آج ڈھائی سو سے زائد ائمہ وعلما ممبئی،بھیونڈی،کلیان،اور ممبرا وغیرہ کے علاقوں میں دینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔حضور اشرف العلما اور حضور خطیب الاسلام کا دور ایک سنہری دور رتھا،جو تاریخ کے صفحات میں ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو گیا۔
مولانامٖفتی محمد علی شاہ نور اشرفی،خلیفہ حضورخطیب الاسلام خطیب وامام مدینہ مسجد،اگری پاڑہ نے اپنے خطاب نایاب میں کہا کہ اللہ کاشکر ہے کہ حضور خطیب الاسلام کی آنکھوں کی ٹھنڈک حضور سید احمد اشرف اشرفی جیلانی جانشین آستانہ مخدوم ثانی جلوہ افروز ہوچکے ہیں اور انھیں کے ساتھ خطیب خصوصی مجدد تعلیمات اشرفیہ،شیخ الہند،حضرت علامہ سید شاہ محمد اشرف اشرفی جیلانی،کچھوچھوی،دامت بر کاتہم القدسیہ صدر آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ وچیر مین ورلڈ صوفی فورم،جوہری فارم،جامعہ نگر،اوکھلا،نئی دہلی بھی تشریف لاچکے ہیں،ان شاء اللہ تھوڑی دیر میں ان حضرات کے کلمات عالیہ کوسماعت کریں گے۔مولانا نے علم اور یقین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہ علم اللہ جل شانہ کیایک خاص صفت ہے،رب ذوالجلال نے ارشاد فرمایا وعلمک مالم تکن تعلم،گویا اللہ تعالی نے اپنی صفت علم سے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی متصف فرمادیا۔اور یہی علم مولاعلی کی ذات تک منتقل ہوا،جیسا حدیث پاک میں ارشادہو ا۔میں علم کاشہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں۔اسی لیے مولاعلی نے ارشاد فرما۔کہ علم مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے استفادہ کے لیے میرے پاس دوبار آنا ہوگا۔ایک دروازہ میں داخل ہوتے وقت دوسرے دروازہ سے نکلتے وقت۔لہذا ایمان ویقین کی تکمیل علی کے بغیر ممکن نہیں۔
ناظم اجلاس حافظ سید اطہر علی ناظم ا علیٰ سنی دارالعلوم محمدیہ نے نبیرہ سرکار کلاں، شہزادہ شیخ اعظم،مجدد تعلیمات اشرفیہ،شیخ الہند،حضرت علامہ سید شاہ محمد اشرف اشرفی جیلانی،کچھوچھوی،دامت بر کاتہم القدسیہ صدر آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ وچیر مین ورلڈ صوفی فورم،جوہری فارم،جامعہ نگر،اوکھلا،نئی دہلی کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہاکہ آپ کی تعریف کے لیے یہ کافی ہے کہ آپ نبیرہ سرکار کلاں اور شہزادہ شیخ اعظم ہیں،آپ کی ملی وسیاسی قیادت کو ہمیں تسلیم ہے اور ہر کسی کوتسلیم کرنا چاہیے۔ آپ کی شخصیت اللہ تعالی کی عظیم نعمت ہے۔آپ مسلمانوں کی اصلاح اور قوم کی رہنمائی کے لیے مصروفایت کے باوجود جشن مولی علی میں تشریف لائے،ہم آپ کے شکر گزار ہیں۔انھوں نے کہاکہ حضور سرکا رکلاں ایک خاموش تحریک تھے،ان کی خاموشی میں سمندر کی گہرائی تھی،میں نے ان کے شب وروز دیکھے ہیں،آپ انھیں کے پوتے ہیں۔اور شیخ اعظم سراپا انقلاب تھے،سرکار کلاں لائبریری آپ کی عظمتوں کا بین ثبوت ہے۔ایسے شہزادے جب بھی میدان میں آئیں تو ہم ضرور ان کی قیادت کو تسلیم کریں گے۔
نبیرہ حضور اشرف العلما،حضرت سید شاہ محمدمعیز اشرف اشرفی جیلانی،کچھوچھوی دامت برکاتہم کو انگریزی میں خطاب کے لیے دعوت دی گئی،مگر انھوں نے نصف اول اردو زبان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں انگریزی میں بھی بولوں گا اور اپنے جذبات کے اظہار کے لیے انگریزی میں بھی بولوں گا۔انھوں نے کہ کہا کہ پہلے میں مشکل میں تھا مگر علی سے فیضان ملنے کے بعد مشکلیں مشکل میں آگئی ہیں۔انھوں نے کہا کہ علی کی حقیقت سے صرف اللہ یا اس کارسول واقف ہے،ہم تو آپ کی عظمت کی گرد راہ کو بھی نہیں پہنچ سکتے۔علی مصطفیٰ کی گود کے پروردہ ہیں۔بچپن سے جوانی تک فیضان مصطیٰ کے سانچے میں ڈھلے ہوئے ہیں۔رسول پاک نے فرمایا اے علی تیری محبت میری محبت ہے،تیر بغض میرا بغض ہے،تو مجھ سے ہے میں تجھ سے ہوں،تیر اجسم میرا جسم،تیرا گوشت میرا گوشت ہے،تیری اولاد میری اولاد ہے،مجھ کو تجھ سے جدا کرنا ممکن نہیں۔علی کی بیوی جنت کی تمام عورتوں کی ملکہ،اسن کی اولاد جنت کے جوانوں کے سردار،علی کاکوئی جواب نہیں۔مولانا کی تقریر کا آدھا حصہ انگریزی زبان میں ہو ا۔
اس موقع سے معروف عالم د ین،مولاناجمال ا حمد صدیقی اشرفی،ناظم ا علیٰ دارالعلوم مخدوم سمناں،شیل پھاٹا،ممبر اکی کتاب ”علی مولود کعبہ“کی حضرت علامہ سید شاہ محمد اشرف اشرفی جیلانی،کچھوچھوی اور حضور سید احمد اشرف اشرفی جیلانی جانشین آستانہ مخدوم ثانی کے مقدس ہاتھوں سے رسم اجرا عمل میں آئی۔اس کے بعد تمام معزز علماومشائخ خصوصامقرر خصوصی حضرت علامہ سید شاہ محمد اشرف اشرفی جیلانی،کچھوچھوی،صدراجلاس پیر سید شاہ،احمد اشرف اشرفی جیلانی،کچھوچھوی، شہنشاہ ترنم سید محمد اشرف ابن حضرت سید رئیس اشرف رائے پوری،کی گل پوشی اور نعرہائے تکبیر ورسالت سے استقبال کیاگیا۔خصوصیت کے ساتھ اظہا رتشکر کے طور پرحضور سید ملت حضرت علامہ سید شاہ جاوید میاں جعفری قادری چشتی،سجادہ نشین درگا ہ حضرت سیدنا خواجہ میر مسعودمہدانی،بہاؤں شریف امبیڈ کر نگر،پیر طریقت حضرت سید شاہ محمد حسین میاں جعفری قادری عزیزی،سجادہ نشین درگاہ حضرت شاہ عبدا لعزیزشاہ جعفری قادری کان پور،پیر طریقت حضرت سید مصباح میاں زیدی واسطی بلگرامی، خانقاہ عالیہ قادریہ بلگرام شریف،حضرت سید عادل میاں قادری جیلانی خانقاہ عالیہ قادریہ پونہ وچک لمبا شریف،حضر ت پروفیسر سید احمد رضا جعفری قادری،خانقاہ عالیہ چشتیہ مسعودیہ بہاؤں شریف امبیڈ کر نگر، حضرت سید شاہ راشد اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی،خلیفہ حضور شیخ الہند،حضرت سید شاہ محمدمناظر اشرف اشرفی جیلانی،کچھوچھوی،نبیرہ حضور اشرف العلما،حضرت سید شاہ محمدمعیز اشرف اشرفی جیلانی،کچھوچھوی،نبیرہ حضور اشرف العلما،سید پیر زاہد اشرف اشرفی جیلانی،سید شاہ ربیع اشرف اشرفی جیلانی،صوفی سید غلام معین ا لدین ا شرفی خادم درگا ہ اجمیر شریف،سید حسن میاں سجادہ نشین خانقا نعمتیہ،صوفی تصدق حسین بھانڈوپ،خلیفہ قطب المشائخ مولانا مفتی منظر حسن خان اشرفی،بانی وناظم اعلیٰ دارالعلوم حجازیہ چشتیہ گھاٹ کوپر،اورصوفی تصدق حسین اشرفی خلیفہ حکومت شیخ الہند بھانڈوپ کی خدمت میں بھی گلہائے عقیدت پیش کیے گئے۔ مداح رسول شہنشاہ ترنم سید محمد اشرف ابن حضرت سید رئیس اشرف رائے پوری نے بھی اپنے کلام اور آواز سے سامعین کومسحور کردیا،انھوں نے بارگاہ مولی علی میں ایک مشہور پیش کرکے سامعین پر وجد طاری کردیا۔
مری بگڑی بنانے کوعلی کانام کافی ہے
مری قسمت جگا نے کوعلی کا نام کافی ہے
علی کاذکر کرتا ہوں،عبادت ہے یہی میری
خطائیں بخشوانے کو علی کانام کافی ہے
آخر میں ناظم اجلاس نے مجدد تعلیمات اشرفیہ،شیخ الہند،حضرت علامہ سید شاہ محمد اشرف اشرفی جیلانی،کچھوچھوی،دامت بر کاتہم القدسیہ صدر آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ وچیر مین ورلڈ صوفی فورم،جوہری فارم،جامعہ نگر،اوکھلا،نئی دہلی کو مسند خطابت پر براجمان ہونے کے لیے آواز دیا،حاضرین نعرہائے تکبیرو رسالت سے آپ کا استقبال کیا۔اشرف ملت نے انتہائی محققانہ اور موثر خطاب فرما یا اور کہاکہ صدر اجلاس شہزادہ حضور شیخ الہند خطیب الاسلام عزیزم پیر سید شاہ احمد اشرف اشرفی جیلانی،کچھوچھوی،زیب سجادہ آستانہ حضور مخدوم ثانی،روح آبا درسول پور،کچھوچھہ شریف،ضلع امبیڈ کر نگر یوپی،خانوادہ اشرفیہ سے تعلق رکھنے والے حضرت سید راشداشرف اشرفی جیلانی،حضرت سید معیز اشرف اشرفی جیلانی،سیدمعین ا شرف اشرفی جیلانی،میرے برادر اکبر،محب گرامی سید مناظر اشرف اشرفی جیلانی،میرا روڈ،میرے عزیز ترین محبین ہیں،جن کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے،اس وقت میں آپ کے روبرکھڑ اہوں،علمائے کرام کی بھی ایک بڑی تعداد ہوجود ہے،اور محبان علی کی بھی ایک جماعت میرے سامنے جلوہ افروز ہے۔اور بہت سی باتیں کرنا چاہتا تھا،مگر قلت وقت دامن گیر ہے،اس لیے اختصار کے ساتھ اپنی گفتگو آگے بڑھاتا ہوں۔اشرف ملت کو اللہ تعالی نے گو ناں گوں خوبیوں سے نوازا ہے،حسن وجمال،علم اوادب،خطابت وصحافت،علم قدیم وجدید،خوش گلوئی،وغیرہ سے اللہ نے آپ کو مالامال فرمایاہے۔اس لیے آپ نے اپنی رویات کے مطابق سب سے پہلے مولاعلی کی شان میں حضرت نظمی میاں کی لکھی ہوئی شاندار منقبت پڑھی۔
جس کے ہاتھوں میں ہے ذوالفقار نبی
جس کے پہلو میں ہے شاہوار نبی
دختر مصطفیٰ جس کی دولھن نبی
جس کے بیٹوں سے نسل نبی ہے چلی
ہاں وہی ہاں وہی، ہاں علی وولی
نعرہ حیدری یاعلی یا علی
جس کے بارے میں فرمائیں پیارے نبی
جس کا مولیٰ ہوں میں اس کا مولیٰ علی
جس کی تلوار کی جگ میں شہرت ہوئی
جس کے بیٹوں سے رسم شجاعت چلی
ہاں وہی ہاں وہی،ہاں علی وولی
نعرہ حیدری یاعلی یا علی
میرے نانا بھی ہیں، میرے داتا بھی ہیں
سیدوں کے وہی جد اعلیٰ بھی ہیں
ان کے نانا بھی ان کے داتا بھی ہیں
میرے آقا بھی ہیں میرے مولیٰ بھی ہیں
نظمی وہ ہی صفی ورضی،و نجی
ہاں وہی ہاں وہی،ہاں علی وولی
نعرہ حیدری یاعلی یا علی
انھوں نے تارک السلطنت حضرت سید مخدوم اشرف جہاں گیر سمنانی سامانی قدس سرہ،کے علمی مقام ومرتبہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ حضرت مخدوم پاک علوم مولا علی فاتح خیبر کے کے مظہر اتم ہیں اسی لیے حضرت مدار پاک سید بدیع الدین شاہ زندہ مدار کے بارے میں فرمایا تھا کہ زندہ شاہ مدار علم کیمیا،سیمیا،ریمیا اورہیمیا میں ماہر ہیں۔اوریہ بات وہی کہہ سکتا ہے جو ان میں خود ماہر ہو۔مولائے کائنات کی علمی گہرائی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ علی کی نظر جملہ علوم وفنوں کو محیط تھی،وہ فرمایا کرتے تھے،سلونی قبل ان تفقدونی،میرے وصال سے پہلے پہلے مجھ سے جو چاہوپوچھ لو۔علی نے ہر پوچھنے والے کے سوال کاجواب دیا ہے۔علی مرتضیٰ ہیں،اور مرتضی کا معنی اللہ کاانتخاب ہے،علی اللہ ورسول کاانتخاب ہیں،کئی موقعوں پر رسول پاک نے ان کاانتخاب کیا۔کبھی خیبر کادروزہ اکھاڑنے کے لیے،اور کبھی خاتون جنت کاہاتھ ان کے ہاتھ میں دینے کے لیے۔اشرف ملت نے حضرت خاتون جنت کی عظمت بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ بزرگ ہستی ہیں،جن کا استقبال سرور کائنات کھڑے ہوکر کیاکرتے تھے،۔اور فرماتے تھے،میرے ماں باپ تم پر قربان۔دنیا کی ہر عورت کی عقل اور دین دونوں ناقص ہے مگر فاطمی کی عقل بھی کامل ہے اور دین بھی کامل ہے،ان کی کوئی نماز کبھی قضا نہیں ہوئی۔دنیا کی ہرعورت کی روح کو ان کی روح کو اللہ رب العزت نے اپنے دست قدرت سے قبض کیا۔
انھوں نے امام عالی مقام رضی اللہ عنہ کی بارگاہ خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ امام عالی مقام نے اپنے نانا جان سے کیا ہوا وعدہ کربلا میں پورا کردیا،مگر افسوس اب ان کی شہادت پر بھی طرح طرح سے تنقید کی جارہی ہے،کبھی کہاجاتا ہے کہ امام نے کربلامیں نماز نہیں پڑھی تھی،بلکہ نماز کی نقل کیاتھا،اس کاجواب یہ ہے کہ نیک لوگوں اور نیک اعمال کی نقل بھی محمود ہے، دوسرے یہ کہ امام کر بلامیں بوقت شہادت با وضو نہیں تھے کیونکہ وہاں پانی نہیں تھا،اسیے ناقدین کو معلوم ہوناچاہیے کہ شرعاریت سے تیمم جائز ہے،اور تیسرے یہ کہ شہید پاک اور طیب وطاہر ہوتا ہے۔اسی لیے اسے بلاغسل کے دفن کیا جاتا ہے۔مولا ناخوش گوار موڈ میں تھے،نھوں نے فلسہ نبوت ورسالت پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سرکار مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کی جد کریم ابرہیم علیہ السلام کے چھوٹے صاحبزادے حضرت اسحاق علیہ السلام کی نسل میں حضرت عیسی تک نبی کا تسلسل ہے،مگر حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل میں خاموشی ہے،اور پھر آخر میں حضرت محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیا بن کر تشریف لائے۔اسی طرح نسل حسین میں اماموں کا تسلسل ہے،اور نسل حسن مجتبیٰ میں خاموشی ہے،اور پھر آخر میں حضرت امام مہدی علیہ السلام آپ کی نسل پاک میں آئیں گے۔انھوں نے تاریخی حالوں سے ثابت کیا کہ اہل بیت نے امامت سے کبھی دست برداری نہیں،اور نہ کسی کو امامت دیا،ہاں اپنا نائب ضرور بنایاہے،آج جتنے بھی پپیران عظام ہیں سب کے سب صرف اور صرف نائب اہل بیت ہیں،امام نہیں،یہ سب غلام ہیں۔
اجلاس میں شہر ممبئی،بھیونڈی،ممبرا،کلیان،پونے اور ناسک اوریوپی کے مختلف اضلاع خصوصا کچھوچھوشریف وبسکھاری شریف کے سیکڑوں عقیدت مند اور حلقہ اشرفیہ کے دیوانے ذوق وشوق کے ساتھ شریک ہوئے۔خصوصیت کے ساتھ خلیفہ حضور شیخ اعظم حضرت مولاناعابد حسین اشرفی نارائن نگر،خلیفہ اشرف ملت حضرت مولانا سید منظور احمد صاحب وکھرولی،خلیفہ اشرف ملت حضرت مولاناقاری سید حسن اشرفی منڈالہ،خلیفہ حضور اشرف ملت مولاناغلام مصطفیٰ نعیمی،چیتا کیمپ،حضرت مولانا حاتم طائی صاحب اشرفی چیتا کیمپ،خلیفہ حضور شیخ الاسلام مولاناقیصر امام اشرفی ممبرا،خلیفہ مظہر المشائخ،وخلیفہ اشرف ملت حضرت قاری محمد عمران خان اشرفی ملنڈ،شہزادہ محبوب ملت حضرت مولانا مقصود علی خان صاحب رضوی،حضرت مولانامشتاق تیغی صاحب اشرفی خطیب وامام مسجد بلالی،چھوٹاسونا پور اور محترم عبدالوہاب اشرفی،صدیق احمد اشرفی۔شریک اجلاس ہوئے،اور بارگاہ مولائے کائنات اور اور ان کی آل کی بارگاہ خصوصاحضور شیخ الہند خطیب الاسلام پیر سید شاہ،کمیل اشرف اشرفی جیلانی،کچھوچھوی رضی اللہ عنہ،جانشین حضور مخدوم ثانی،روح آبا درسول پور،کچھوچھہ شریف،ضلع امبیڈ کر نگر یوپی کی ابرگاہ ایصال ثواب کیا۔صلاۃ وسلام اوردعاپر مجلس کا اختتام ہوا۔آخر میں تمام حاضرین کی خدمت میں لنگر عام پیش کیا گیا۔
ترتیب وپیش کش:
مقبول احمد سالک مصباحی
بانی و مہتمم :جامعہ خواجہ قطب الدین بختیار
COMMENTS