ذمہ دارانِ قوم مسجد، عیدگاہ، قبرستان، مدرسہ، درگاہ وعاشور خانہ کے دستاویزات وقف بورڈ میں منسلک اور محکمہ محصولات وبلدیات میں اندراج کرائیں: علما ومشائ
ذمہ دارانِ قوم مسجد، عیدگاہ، قبرستان، مدرسہ، درگاہ وعاشور خانہ کے دستاویزات وقف بورڈ میں منسلک اور محکمہ محصولات وبلدیات میں اندراج کرائیں: علما ومشائخ بورڈ
نئی دہلی (پریس ریلیز) ۱/ ستمبر، ۲۲۰۲
مسلسل کئی دنوں سے صوبہ کرناٹکا میں چامراج پیٹ عیدگاہ بنگلوراور ہبلی عیدگاہ میں گنیش اِستادگی کا مسئلہ مختلف عدالتوں میں زیر ِبحث رہا بالآخر چامراج پیٹ عیدگاہ گنیش اِستادگی سے محفوظ رہا، مگر افسوس کہ ہبلی عیدگاہ اس بت پرستی سے نہیں بچ سکا۔ نفرتوں کے اس ناپاک کھیل کی یہ انتہا ہوگئی کہ ہماری عبادت گاہوں کو ڈھانے کے ساتھ ساتھ اب انہیں بت خانوں میں تبدیل کرنے کی منظم اور کامیاب کوشش کی جارہی ہے۔ ضد اور ہٹ دھرمی اور اسلام دشمنی کے سوا اس شیطانی کھیل کو کیا کہاجاسکتاہے۔ ایسے پُرآشوب حالات کے باعث پورے صوبہ کرناٹکا میں خصوصی طورپر اور پورے ملک میں عمومی طورپر مسلمانوں میں ناراضگی ومایوسی محسوس کی جارہی ہے۔ مگر بحیثیتِ خیرِ امت ہمیں صبر وہمت تحمل وبُردباری اور کمال درجے کی مومنانہ فراست سے کام لیتے ہوئے استقامت کا مظاہرہ کرنے کی شدید ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار مذکورہ حساس مسائل کے حوالے سے آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ کے نائب صدر اور جماعتِ اہلِ سنت کرناٹکا کے صدرحضرت مولانا سید محمد تنویر ہاشمی نے اپنے ایک اخباری بیان میں کیا۔ مزید آپ نے فرمایا کہ یقینا وطنِ عزیز میں حالات ناگفتہ بہ ہیں، نفرتوں کا بازار گرم ہے، مذہب اور دھرم کے نام پر سیاسی مفاداور اقتدار کی ہوس سے مغلوب شیطانی ذہنیت سے متاثر عناصر کے ذریعہ یہود و نصارٰی کی ناپاک سازشوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہندو اور مسلمانوں کو مسجد اورمندر کے مسائل میں الجھایا جارہاہے اور اقتدار کا غلط استعمال کیا جارہا ہے جو ہمارے ملک کی سا لمیت کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتاہے۔
آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ کے نائب صدرحضرت مولانا سیدتنویرہاشمی نے مذکورہ ہبلی عیدگاہ میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے بے حد افسوس کا اظہارکیااور فرمایا کہ یہ ایک خطرناک قسم کا سیاسی کھیل ہے جس کے ذریعے فرقہ پرست قوتیں مستقبل میں پھربرسرِ اقتدار آنے کے لیے ایک مضبوط ہتھیار تیار کرنے میں کامیاب نظر آرہے ہیں۔ہمارا صوبہ کرناٹکا امن وآشتی وبھائی چارہ کا ایک مضبوط گہوارہ تھا، مگر موجودہ منافرت کے واقعات کے باعث ایسا محسوس ہونے لگا ہے کہ آنے والے دنوں میں حالات مزید بد سے بد تر صورت اختیار کریں گے۔ ایسے پُر فتن دور میں ہماری بڑی ذمہ داریاں ہیں بالخصوص علماءِ کرام اور بزرگانِ دین کی سرپرستی میں عمائدین اور نوجوانانِ قوم وملت قدم قدم پربے پناہ حکمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک اورملت کے حساس مسائل حل کرنے کی جد وجہد کریں۔ ممکن ہے کہ آنے والے صوبائی انتخابات سے قبل نفرتوں کا یہ ماحول مزید مہیب صورت اختیار کرے گا۔ ہمارے لیے ضروری ہوگا کہ ہم نیتوں میں اخلاص اور صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور اسلام دشمن عناصر کو ان کے ناپاک منصوبوں میں ناکام کریں۔اور اول فرصت ذمہ دارانِ قوم وملت مسجد، عیدگاہ، قبرستان، مدرسہ، درگاہ وعاشور خانہ کے دستاویزات وقف بورڈ میں منسلک کرنے کے ساتھ ساتھ محکمہئ محصولات وبلدیات میں اندراج کرائیں، ممکن ہے کہ اس راہ میں دشواریاں پیش آئیں گی مگر آپ کی جد و جہد اور حکمت واخلاص کے سبب کامیابی ضرور ملے گی اور اللہ تعالیٰ کی مدد ونصرت شاملِ حال رہے گی۔
ویسے ماہِ رمضان میں ہبلی میں پیش آنے والے انتہائی خطرناک حادثے کے بعد 160نوجوان گرفتار کیے گئے جن پر UAPAدفعات کے تحت مقدمے دائر کر کے انہیں زندان میں بند کردیا گیاہے۔ مسلسل پانچ مہینوں سے قوم وملت کے یہ نوجوان زندان کی صعوبتوں کو جھیل رہے ہیں اوردوسری جانب ان کے والدین واہل وعیال کربناک حالات سے دوچار ہیں۔ مسلسل شہر ہبلی کے ذمہ داروں نے ان کی رہائی کے لیے بے پناہ کوشش کی ہے مگر اب تک انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی اور رہائی کی تدبیر مسلسل کی جارہی ہے۔ افسوس اس بات پر ہورہا ہے کہ ایک طرف ہمارے نوجوان جیل کی سلاخوں کے پیچھے اذیت ناک حالات سے گزر رہے ہیں اور دوسری جانب ہبلی عیدگاہ میں رونماہونے والا نفرتوں اور عداوتوں سے بھرا واقعہ مزید قوم مسلم کو بے چین و بیقرار کرگیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ فرقہ پرست رمضان میں پیش آنے والے واقعے کا بدلہ لینے اور مسلمانوں کو متنبہ کرنے کا ایک کامیاب اور خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں۔
نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے بورڈ کے نائب صدرحضرت مولاناسید تنویر ہاشمی نے فرمایا کہ خانہ خدا میں جب بھی بت پرستی ہوئی ہے تاریخِ اسلام شاہد عدل ہے کہ اس کے بعد فتح ونصرت کی نویدِ جاں فزاو روح افزا خلاقِ کائنات کی بارگاہ سے عطا کی گئی ہے۔ بس ہمیں استقامتِ دین واتحاد بین المسلمین اور اللہ تعالیٰ پر مکمل توکل کرتے ہوئے بھارت جیسے ملک میں کامیاب زندگی گذارنے کے لیے ایک لائحہ عمل تشکیل دینے کی اشد ضرورت ہے۔ مایوس قطعی طورپر نہیں ہونا چاہئے،اللہ تعالیٰ کی مدد ونصرت شاملِ حال رہے گی۔ بس ہمیں ایمانِ کامل وعملِ صالح کی عظیم دولت سے سرشار ہونا ہے۔ اسلام دشمن عناصر جس شدت کے ساتھ دینِ حنیف کی مخالفت میں مصروفِ کار ہیں اس سے زیادہ شدت کے ساتھ قوم مسلم کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی رضا کے لیے دینِ متین پر استقامت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ حالات کی ناسازگی بلاشبہ مایوسی کی طرف لے جاتی ہے مگر مایوسی کفر ہے،ہمیشہ ہمیں اللہ تعالیٰ کی رحمت اور مدد ونصرت پر بھروسہ رکھنا چاہئے۔ علماءِ کرام وخطباءِ عظام جمعہ کے خطابات میں مذکورہ امور کا تذکرہ کر تے ہوئے عوام الناس کی کتاب اللہ اور سنتِ رسول اللہ ﷺ کی روشنی میں اصلاح فرمائیں۔
COMMENTS